سیلاب زدگان حکومتی بے حسی پر سراپا احتجاج
4 اگست 2010نوشہرہ ، چارسدہ ،سوات اور کئی دیگر علاقوں میں مظاہرین صدر آصف علی زرداری کے دورہء فرانس و برطانیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں، جب سیلاب اور بارشوں نے81 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، صدر کیوں غیر ملکی دَورے پر چلے گئے ہیں۔
اگرچہ حکام کا دعویٰ یہ ہے کہ اب تک لاکھوں افراد کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے امداد پہنچائی گئی ہے لیکن آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ آج بھی ضلع کوہستان، شانگلہ، دیر اورسوات میں آٹھ لاکھ لوگ محصور اور امداد کے منتظر ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض پھیل چکے ہیں۔ فوجی اور سولین ڈاکٹر سیلاب زدگان کے کیمپوں میں بیماریوں میں مبتلا متاثرین کا علاج کر رہے ہیں۔ نوشہرہ میں متاثرین کے ایک ریلیف کیمپ میں موجود ڈاکٹر عظمیٰ کا کہنا ہے کہ”متاثرین زیادہ تر جلدی بیماریوں اور اسہال کا شکار ہوئے ہیں جبکہ کئی ایک شدید ذہنی دباﺅ میں مبتلا ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ متاثرین کو ان بیماریوں کیلئے ادویات سمیت حفاظتی ٹیکوں، صاف پانی اور بہتر خوراک کی فوری ضرورت ہے“۔
صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیلاب سے تیس لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ اِسی دوران سیلاب کا پانی پنجاب کے بعد سندھ میں بھی داخل ہو چکا ہے۔ دریائے سندھ کے کنارے آباد دو لاکھ افراد کو گھر خالی کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جانے کے لئے کہا گیا ہے۔
سندھ میں سیلاب سے دو لاکھ افراد کے متاثر ہونے کاخدشہ ہے۔ فوج نے اب تک 54 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچایا ہے جبکہ آج بھی فوج کے گیارہ ہیلی کاپٹرز امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔ چھ امریکہ ہیلی کاپٹرز بھی امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے پہنچ گئے ہیں جبکہ سعودی عرب کا امداد لے کر آنے والا طیارہ آج پشاور پہنچ رہا ہے۔
عالمی ادارہء خوراک کا کہنا ہے کہ اٹھارہ لاکھ افراد کو اگلے چھ ماہ کیلئے اشیائے ضرورت فراہم کرنا ہوں گی کیونکہ سیلاب سے لاکھوں ایکڑ رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
رپورٹ: فریداللہ خان، پشاور
ادارت: امجد علی