صدر زرداری کا دورہ ء یورپ متنازعہ ہوگیا
4 اگست 2010صدر زرداری منگل کو فرانس سے برطانیہ پہنچے، جہاں ان کی جمعے کو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات ہوگی۔ طے شدہ شیڈول کے مطابق پاکستانی صدر ہفتے کو لندن سے اسلام آباد کے لئے روانہ ہو جائیں گے۔ ان کے اس دورے پر تنقید کرتے ہوئے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ ایک شخص نے ’’تفریحی دورہ‘‘ قرار دیا۔
بہت سے پاکستانی نژاد برطانوی سیاستدان صدر زرداری کے ساتھ جمعرات کو ایک ظہرانے میں شرکت سے اسی لئے کترا رہے ہیں کہ یہ موقع اس قسم کی پرتکلف دعوتوں کا نہیں ہے۔ برطانیہ میں حزب اختلاف کی لیبر پارٹی سے وابستہ لارڈ نذیر احمد کے بقول: ’’ایسے وقت میں، جب ملک کو ان کی شدید ضرورت ہے، وہ اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کے سیاسی کیریئر کا آغاز کرنے کے لئے ہزاروں پاؤنڈ خرچ کر رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اصل حقائق سے آگاہ نہیں ہیں اور ان کے مشیر بھی با خبر نہیں ہیں۔‘‘
لندن میں صدر زرادری کی مبینہ شاہ خرچیاں بھی تنقید کی زد میں ہیں۔ منگل کو جب پاکستانی صدر لندن میں اپنے ہوٹل پہنچے تو وہاں موجود چند مظاہرین نے ان کا ’’استقبال‘‘ کیا۔ حکومتی اہلکار دوسری جانب صدر کے اس دورے کو اہم قرار دیتے ہوئے یہ مؤقف پیش کر رہے ہیں کہ پاکستانی صدر ایک سستے فائیو سٹار ہوٹل میں ٹھہرے ہیں۔
اسی د وران اسلام آباد میں بدھ ہی کو سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے کابینہ کا ایک خصوصی اجلاس بھی طلب کر لیا گیا۔ حزب اختلاف کی جماعتیں صدر کی غیر موجودگی کو آڑے ہاتھوں لے رہی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے چارسدہ کے دورے کے موقع پر کہا کہ صدر زرداری نے انہیں مایوس کیا۔ شریف نے بحالی کے کاموں میں مبینہ بدانتظامی اور سستی پر حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اپوزیشن جماعت، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے: ’’کسی بھی قسم کے مذاکرات ملتوی کئے جا سکتے ہیں۔ پہلی ترجیح اپنے ملک کے عوام ہونے چاہیئں۔ اس قسم کے دوروں پر پیسے برباد کرنے سے بہتر ہے کہ یہ رقوم متاثرین پر خرچ کی جائیں۔‘‘
عمران خان نے کہا کہ یہ بات یاد رکھی جائے کہ پاکستان اس وقت دیوالیہ ہے اور حکومت کے پاس اتنی رقوم نہیں کہ وہ متاثرین کی مدد کر سکے۔ اسی لئے صدر کو چاہئے کہ مخیر لوگوں کو متاثرین کی مدد کے لئے تحریک دیں۔
پاکستانی صدر نے اپنے دورے کا آغاز فرانس سے کیا تھا، جہاں وہ اپنے فرانسیسی ہم منصب نکولا سارکوزی سے بھی ملے۔ صدر زرداری نے فرانس میں بھٹو خاندان کے آبائی گھر کا دورہ بھی کیا۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک