سیلاب زدگان کی عید، کہیں خوشی کہیں غم
16 نومبر 2010پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں تعمیر نو کا عمل جاری ہے۔ حکومت کی طرف سے نقد رقوم، کھاد، بیج اور گرم کپڑے بھی تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ اعلٰی فوجی افسران اور کئی غیر سرکاری تنظیموں نے متاثرین سیلاب کے ساتھ عید منانے کا اعلان بھی کر رکھا ہے لیکن اس سب کے باوجود پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں عید کی روایتی خوشیاں نظر نہیں آرہی ہیں۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کچھ لوگوں کو گِلہ ہے کہ انھیں ابھی تک وطن کارڈز نہیں مل سکے۔بعض مقامات پر چھت نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب زدگان کو دوسری عید بھی خیموں میں منانا پڑ رہی یے۔ اس طرح سردی بڑھنے کے ساتھ ساتھ سیلاب زدگان کی مشکلات بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔
ادھر ہیلپنگ ہینڈز نامی ایک امدادی تنظیم کے کوآرڈینیٹر امجد محمود نےڈوئچے ویلے کو بتایا کہ انہوں نے چار کروڑ روپے کی لاگت سے سیلاب زدہ علاقوں میں چھ ہزار جانوروں کی قربانی کا پروگرام بنایا ہے۔ قربانی کے ان جانوروں کا گوشت سیلاب زدگان کو فراہم کیا جائے گا۔کئی دوسری تنظیموں اور بعض غیر ملکی اداروں نے بھی عید کے حوالے سے امدادی پروگرام بنا رکھے ہیں۔
پنجاب کے ریلیف کمشنر اخلاق احمد تارڑ کہتے ہیں کہ عید کے موقع پر سیلاب زدگان میں ایک لاکھ سے زائد رضائیاں ، کمبل اور گرم کپڑے متاثرین میں تقسیم کئے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق چھ لاکھ سے زائد سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں وطن کارڈز کے ذریعے گیارہ ارب روپے تقسیم کئے جا چکے ہیں۔اس کے علاوہ چار ارب روپے کی لاگت سے ڈھائی لاکھ زمینداروں میں کھاد اور بیج بھی تقسیم کئے جا چکے ہیں۔ تاہم اس کے باوجود مظفر گڑھ کے غلام جیلانی کہتے ہیں کہ سیلاب زدہ علاقوں میں عید کی روایتی خوشیاں دیکھنے میں نہیں آ رہیں۔ ان کے بقول، ’پہلے عید آتی تھی تو ہم قربانی کرتے تھے اور لوگوں میں گوشت تقسیم کرتے تھے، اس مرتبہ اپنے بچوں کی خاطر قربانی کے گوشت کے لئے قطاروں میں کھڑے ہوں گے۔’
جنوبی پنجاب کے بصیرہ نامی قصبے کے محمد سلیم کہتے ہیں کہ سیلاب زدہ علاقوں میں بہت کچھ ہو رہا ہے لیکن عید کے موقع پر بھی لوگوں کے دل بجھے ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق جن لوگوں کے پاس رہنے کو گھر اور کھانے کو روٹی نہیں انہیں عید کی چوڑیوں اور مہندی سے کیا دلچسپی ہو سکتی ہے۔
محمد سلیم کے مطابق زیادہ تر سرکاری اور غیر سرکاری ادارے پہلے سے تیار کردہ فہرستوں کے مطابق امداد جاری رکھے ہوئے ہیں۔حالانکہ اب بھی ایسے متاثرہ لوگ موجود ہیں جن تک امدادی اشیاء نہیں پہنچ پا رہیں۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: ندیم گِل