سیلاب زدگان کے لئے کم لاگت کے مکانوں کا منصوبہ
31 اکتوبر 2010جرمنی کے ممتاز ماہر تعمیرات پروفیسر ڈاکٹر نوربرٹ پنچ کے ڈیزائن کردہ کچے مکانوں کے منصوبے کو اسلام آباد میں جرمن ایمبیسی اور ایک غیر سرکاری تنظیم سوسائٹی فار دی پروموشن آف آرٹ اینڈ کلچر (سپارک) کی معاونت حاصل ہے۔
پروفیسر نوربرٹ نے طویل تحقیق کے بعد کچی مٹی سے بنے گھروں کے تین نمونے متعارف کروائے ہیں۔ ان گھروں کی تیاری میں مٹی کی کچی اینٹیں، پولی تھین شیٹس ، بانس اور لکڑی استعمال کی جاتی ہے۔ پروفیسر نوربرٹ بتاتے ھیں کہ کچی مٹی سے بنے مکان سردیوں میں گرم اور گرمیوں میں سرد رہتے ھیں۔ اس طرح ان سستے گھروں کی تعمیر سے بجلی پر اٹھنے والے اخراجات بھی کم کئے جا سکتے ھیں۔ کم لاگت والے ان گھروں کو پیرزادہ کلچرل کمپلیکس میں نمائش کے لئے پیش کر دیا گیا ہے۔
رفیع پیر تھیٹر کے فیضان پیرزادہ بتاتے ہیں کہ ان گھروں کا سامان دیہی علاقوں میں آسانی سے دستیاب ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان گھروں کی تعمیر میں سیمنٹ اور لوہا استعمال نہیں ہوتا، اس لئے ان پر لاگت بہت کم آتی ہے۔
سپارک کے سربراہ انیس یعقوب کا کہنا ہے کہ حکومت کم لاگت کے ایسے ماحول دوست گھروں کی تعمیر کو فروغ دے کر سیلاب زدگان کی بہت مدد کر سکتی ہے۔ ان کے مطابق ان گھروں کی تعمیر سے ناصرف وسائل بچائے جا سکتے ہیں بلکہ دیہی ثقافت کو بھی محفوظ کیا جا سکے گا۔
محمد اقبال نامی ایک ٹھیکیدار کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں اپنی مدد آپ کے تحت پروفیسر نوربرٹ کا ڈیزائن کردہ ایک مضبوط گھر پچاس ہزار روپے میں بنایا جا سکتا ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب حکومت تین لاکھ روپے کا ایک گھر تعمیر کرکے دے رہی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ پروفیسر نوربرٹ نے کچے گھروں کے لئے شمسی توانائی سے چلنے والے کھانا پکانے کے آلات اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی ایک چھوٹی مشین بھی تیار کی ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: ندیم گِل