سیلاب: مخصوص فلاحی تنظیموں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
20 اگست 2010سیلاب کی آفت اتنے بڑے پیمانے کی تھی کہ پاکستان تو کجا، دُنیا کے کسی بھی ملک کی حکومت کے لئے اُس پر قابو پانا اور لاکھوں متاثرین کو بچانے کے لئے فوری کارروائی عمل میں لانا آسان نہیں تھا۔ اِس خلا کو اُن اسلامی فلاحی تنظیموں نے پورا کیا، جن کے پاس وسائل اگرچہ کم تھے لیکن جو نہایت تیزی کے ساتھ متاثرین کی مدد کو پہنچ گئیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ ’کالعدم تنظیموں کو سیلاب زدہ علاقوں میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘: ’’ہم متاثرین کے لئے عطیات اکٹھے کرنے والی کالعدم تنظیموں کے ارکان کو گرفتار کریں گے اور اُن کے خلاف انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ حکومت نے عسکریت پسند گروپوں سے وابستگی رکھنے والی فلاحی تنظیموں کی سرگرمیوں کو محدود بنانے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ کالعدم قرار دی گئی تنظیمیں اکثر تھوڑے ہی عرصے بعد دوبارہ نئے ناموں سے سرگرمِ عمل ہو جاتی ہیں اور یہ کہ حکام کو کوئی پروا نہیں ہوتی کہ یہ تنظیمیں کن سرگرمیوں میں مصروف رہتی ہیں۔
جمعرات کو امریکی سینیٹر جون کیری نے بھی سیلاب زدہ علاقوں کے ایک دورے کے بعد صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ایک ملاقات میں طالبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اِس بات پر زور دیا تھا کہ کسی کو بھی لوگوں میں پائی جانے والی مایوسی اور غصے سے ناجائز فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک