1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلاب کے باعث ہلاکتیں ایک ہزار سے تجاوز کرگئیں

1 اگست 2010

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ایک ہزار سے زائد افراد سیلابی ریلوں اور موسلادھار بارش سے جڑے واقعات میں اپنی جانیں گنواں بیٹھے ہیں۔

https://p.dw.com/p/OZOh
تصویر: picture-alliance/dpa

خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ تباہی پھیلی ہے جہاں چھ دن گزرنے کے بعد بھی کچھ علاقوں تک امدادی دستے نہیں پہنچے ہیں۔ بحرانی صورتحال سے نمٹنے کے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق محض خیبر پختونخوا میں 27 ہزار افراد اب بھی ہنگامی امداد کے انتظار میں ہیں، جبکہ 20 ہزار افراد کو سیلاب زدہ آبادیوں سے نکال کر حکومتی کیمپوں میں منتقل کیاجاچکا ہے۔

وادی سوات اور شانگلہ میں پہاڑی تودے گرنے سے بھی ہلاکتیں بڑھ رہی ہیں۔ ضلع دیر میں سیلابی ریلے میں پانچ سو سے زائد مکانات، درجنوں سکول، متعدد چھوٹے بڑے پل، بجلی گھر، ہوٹل اور دکانیں بہہ گئی ہیں۔ تمام متاثرہ علاقوں میں مواصلات کا نظام مفلوج ہے۔ صوبے میں 90 سے زائد شاہراہوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ بالخصوص دیہاتی اور پہاڑی علاقوں جیسے شانگلہ، چکدرہ، کوہستان، بٹگرام، کالام کے علاوہ نوشہرہ میں خوراک کی بھی قلت ہے اور لوگ پریشانی کے عالم میں لاپتہ افراد کو ڈھونڈ رہے ہیں۔

Überschwemmung in Pakistan
اپنے عزیزوں کو کھونے والا ایک بچہتصویر: AP

کوہستان میں آبی بجلی گھر کی تعمیر پر مامور دو سو چینی انجینئرز کو نکالنے کے فوجی ہیلی کاپٹروں کا آپریشن جاری ہے۔

خیبر پختونخوا کی صوبائی انتظامیہ کے مطابق ملکی تاریخ کے اس بد ترین سیلاب میں سب سے زیادہ نقصان مالاکنڈ ڈویژن میں ہوا ہے۔ صوبائی حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں میں ہر قسم کے حکومتی قرضے معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے ایک ملین سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں البتہ دیگر صوبوں اور وفاقی حکومت نے امداد کے سلسلے میں ان سے رابطہ نہیں کیا۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق امدادی آپریشن اتوار کو مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد بحالی کا سلسلہ شروع ہوگا۔

امریکہ اور یورپی یونین نے سیلاب زدہ علاقوں کے لئے امداد کے اعلانات کیے ہیں۔ ترقیاتی امور کی جرمن وزارت نے سیلاب سے شدید متاثرہ پاکستان کے لئے جرمن امداد بڑھا کر ایک ملین یورو کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اب تک جرمن وزارتِ خارجہ کی جانب سے پانچ لاکھ یورو فراہم کئے جا چکے ہیں۔ پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں بھی سیلاب نے تباہی مچائی ہے۔ وہاں اب تک ایک ہزار سے زیادہ خاندان متاثر ہوئے ہیں جبکہ کم از کم 65 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

Schweres Erdbeben in der Region Afghanistan, Indien, Pakistan und Kaschmir: Opfer hier in Balakot, Nähe Islamabad
متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت بچاؤ اور بحالی کی کوششوں میں مصروفتصویر: AP

پاکستان میں مون سون بارشوں کے باعث شمالی سرحد سے لے کر جنوبی صوبے سندھ تک صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے۔ اتوار کو سندھ میں سیلاب کے خطرے کے پش نظر فوجی دستے روانہ کئے گئے۔ ادھر پنجاب کے ضلع میانوالی کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے جو پختونخواہ سے ملحق ہے۔ لیہ کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے جبکہ تونسہ میں درجنوں بستیاں زیر آب آچکی ہیں۔

اگرچہ غیر مصدقہ اطلاعات میں ہلاکتوں کی تعداد تیرہ سو سے زائد بتائی جارہی ہے تاہم ابھی تک باضابطہ طور پر خیبر پختونخواہ میں آٹھ سو سے زائد، پنجاب میں 37، بلوچستان میں 19، کشمیر میں 32 اور گلگت بلتستان میں 6 ہلاکتوں کی تصدیق کی گئی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید