سیلاب کے چھ ہفتے، صوبہ سندھ میں صورتحال اب بھی نازک
14 ستمبر 2010پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کا سلسلہ چھ ہفتوں کے بعد بھی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا۔ صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کے اکثر علاقوں میں اگرچہ لوگوں نے اپنے گھروں کو دوبارہ تعمیر کرنا شروع کر دیا ہے لیکن صوبہ سندھ کے کئی علاقوں میں سیلاب لوگوں کو اب بھی نقل مکانی پر مجبور کر رہا ہے۔ صوبہ سندھ میں میٹھے پانی کی سب سے بڑی منچھر جھیل میں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے، جس کے نتیجے میں متعدد دیہات کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ جھیل سے پانی کا اخراج کم ہونے کی وجہ سے ارد گرد بنائے گئے پشتے کمزور ہوگئے ہیں۔
صوبائی انتظامیہ نے بتایا کہ پشتوں کو مضبوط کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق صرف ضلع دادو سے ہزاروں افراد محفوظ مقامات پر منتقل ہوچکے ہیں۔ صوبہ سندھ میں امدادی کاموں کے کمشنر ریاض احمد سومرو نے بتایا کہ منچھر جھیل میں پانی کی سطح اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور مزید بڑھنے کی صورت میں بہت سے دیہات زیرآب آ سکتے ہیں۔ اس لئے اب ان کی تمام تر توجہ صرف اور صرف ضلع دادو پر ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھون اور جھانگارہ شہر کو بھی شدید خطرہ ہے۔ ان دونوں علاقوں کی آبادی ڈھائی لاکھ کے قریب بنتی ہے۔
اس دوران سیلاب سے متاثر ہونے والے بہت سے علاقوں سے زمینی رابطہ بحال ہوگیا ہے۔ اس کے بعد ان علاقوں میں غیر سرکاری تنظیموں اور پاکستانی فوج کی جانب سے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئی ہیں۔ اندازوں کے مطابق چھ ملین افراد کو اپنے گھر بار چھوڑنا پڑا ہے اور بیس ملین افراد اس سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً اٹھارہ سو افراد ہلاک ہوئے۔ امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہےکہ ناقص طبی سہولیات کی وجہ سے بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں، جس کے باعث سینکڑوں افراد کی زندگیوں کوخطرہ ہے۔ نئے حکومتی اعداد وشمار کے مطابق تقریباً 43 ارب ڈالرکا نقصان ہوا ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کے سیلاب متاثرین کے لئے ایک مرتبہ پھر ہنگامی امداد کی اپیل کی گئی ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق امداد میں اضافے کی اپیل تعمیر نو اور معاشی نظام کو مستحکم بنانے کے لئے کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے 460 ملین ڈالر کی اپیل کی تھی تاہم اس میں سے اب تک صرف دو تہائی ہی جمع ہو سکا۔ پاکستان کو سب سے زیادہ امریکہ کی جانب سے امداد دی گئی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف بلوچ