سیلابی تباہ کاریاں: پاکستان 16 بلین ڈالر کی امداد کا متمنی
5 جنوری 2023پاکستان سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے عالمی برادری سے سولہ بلین سے زائد ڈالر کی امداد کا متمنی ہے۔ آج جمعرات کے روز حکام کی جانب سے اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی حمایت سے اگلے ہفتے جنیوا میں منعقد ہونے والی کانفرنس میں امداد کی اپیل کرے گا۔ موسمیاتی تبدیلوں کے باعث ملک میں آنے والے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی تعمیر نو کے لیے پاکستان کو 16.3 بلین ڈالر کی امداد کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ اور پاکستان کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی اس کانفرنس کا مقصد گزشتہ سال موسم گرما میں پاکستان میں آنے والے شدید سیلاب کے بعد بحالی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا ہے۔ ان سیلابوں کے نتیجے میں 1739 افراد ہلاک اور 33 ملین پاکستانی متاثر ہوئے تھے جبکہ لاکھوں ایکڑ زرعی زمین تباہ ہو گئی تھی۔
ملک کے ایک تہائی حصے کو شدید متاثر کرنے والے اس سیلاب کے بارے میں ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسا جزوی طور پر موسیماتی تبدیلیوں کے باعث ہوا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان کو اس سے قبل دی گئی عالمی امداد رواں ماہ کے وسط تک ختم ہو جائے گی۔
پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق اس ایک روزہ کانفرنس میں اقوام متحدہ کے تعاون سے پاکستان میں سیلاب کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصان کے بارے میں ایک جائزہ رپورٹ پیش کی جائے گی۔
زہرہ نے اس دستاویز کو مستقبل کے لیے حکمت عملی اور ترجیحات میں سے ایک قرار دیا، جو حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد بحالی اور تعمیرات نو کے لیے رہنمائی فراہم کرے گی۔ یہ تازہ ترین پیشرفت اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک کے اس اعلان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے، جس میں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
ڈوجارک نے کہا، ''ہم عالمی دنیا سے پاکستان میں عوام کی بحالی اور بہتری کے لیے مدد کی درخواست کریں گے‘‘۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس ضمن میں پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور گوٹیرش کی ایک مشترکہ پریس کانفرنس بھی متوقع ہے۔
انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلینٹ پاکستان کے نام سے منعقد ہونے والی یہ کانفرنس اقوام متحدہ کی جانب سے اس اعلان کے بعد ہو رہی ہے، جس میں اقوام متحدہ نے یہ خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پاکستان کو سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے دی گئی پچھلی عالمی امداد رواں ماہ ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
یو این حکام نے یہ بھی کہا کہ انہیں فوری طور پر فقط آٹھ سو 16 ملین ڈالر کی امداد موصول ہوئی ہے، جو درکار رقم کا ایک تہائی حصہ ہے۔ ملکی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کا گلوبل وارمنگ میں کردار نا ہونے کے برابر ہے تاہم یہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔
حکام نے اس بات کا اظہار بھی کیا کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلیوں کا باعث بننے والی ضرر رساں گیسوں کا صرف ایک فیصد خارج کرتا ہے۔ پاکستان حالیہ تباہ کن سیلابوں کا شکار ہونے سے قبل بھی معاشی بدحالی کے دہانے پر تھا۔ حکام کے مطابق بیرونی امداد کے بغیر پاکستان کے لیے سیلاب زدگان کی بحالی کا کام ناممکن ہو جائے گا۔
یہ کانفرنس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے، جب پاکستان کم ہوتے مالی ذخائر اور بڑھتی ہوئی افراط زر کے باعث دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔ پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کی جانب سے مالی امداد جاری رکھنے کے لیے اس عالمی مالیاتی ادارے کی سخت ترین شرائط پر عملدرامد کرنے پر مجبور ہے۔
ر ب/ ا ا (اے پی)