سیلابی ریلا سجاول شہر کو بھی لے ڈوبا
29 اگست 2010صوبہ سندھ میں لاکھوں متاثرین کو ابھی بھی پانی، خوراک اور دیگر امدادی اشیاء کی اشد ضرورت ہے۔ سندھ میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارےکے ایک اعلیٰ اہلکار ہادی بخش کے مطابق اتوار کی صبح تک ڈھائی لاکھ کی آبادی والا شہر سجاول بری طرح زیر آب آ چکا تھا۔ اس وقت شہرکے وسطی علاقے میں سیلابی پانی کی سطح پانچ فٹ کے قریب جبکہ نواحی دیہات میں دس فٹ تک پہنچ چکی ہے۔ تاہم سجاول کے سبھی مکینوں کو پہلے ہی وہاں سے نکال لیا گیا تھا۔
یوں اس شہر سے کسی نئے جانی نقصان کی توکوئی اطلاع نہیں ہے تاہم سیلاب کے باعث مالی نقصانات کی شدت اور زیادہ ہو گئی ہے۔ صوبہ سندھ ہی میں پاکستانی فوج کے سپاہی اور بے شمار امدادی کارکن اس وقت ٹھٹھہ کے تاریخی لیکن اب خالی ہو چکے شہرکو زیر آب آنے سے بچانے کی جدوجہد میں ہیں۔
تیز رفتار سیلابی ریلے اور وسیع تر تباہی کے خطرےکے باعث اس شہرکے تین لاکھ باسیوں کو پہلے ہی وہاں سے دیگر مقامات پر منتقل کر دیا گیا تھا۔ پاکستان میں مون سُون کی غیر معمولی حد تک زیادہ بارشوں کے بعد آنے والے ملکی تاریخ کے ان شدید ترین سیلابوں کو اب ایک مہینہ ہوگیا ہے۔ اس دوران سیلابی پانی قدرے اونچے شمالی پاکستان سے نشیب میں واقع جنوبی پاکستان میں پہنچ چکا ہے۔ لیکن اس سیلاب نے تباہی ہرجگہ پر مچائی اور ابھی تک پورے ملک کا تقریباً پانچواں حصہ زیر آب ہے۔
یہی نہیں اس سیلاب نے سولہ سو سے زائد افراد کی جان لینے کے علاوہ کُل قریب سترہ کروڑ کی آبادی والے پاکستان میں دوکروڑ کے قریب شہریوں کو بری طرح متاثر کیا۔ اس وجہ سے پاکستانی معیشت اور بنیادی ڈھانچے کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔
صرف زرعی شعبے میں مادی نقصانات کی مالیت اربوں ڈالر بنتی ہے۔کھڑی فصلوں کو اتنا نقصان پہنچا ہے کہ اس سال پاکستان میں زرعی پیداوار میں پچیس فیصد تک کی کمی دیکھنے میں آ سکتی ہے۔ پاکستان میں حالیہ سیلاب نے پہلے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں شدید تباہی پھیلائی اور پھر بلوچستان اور سندھ کو متاثرکرنا شروع کر دیا۔
شمال مغربی اور وسطی پاکستان میں ابھی تک کئی ملین متاثرہ شہری امداد کے منتظر ہیں۔جنوبی پاکستان میں یہی سیلاب اب تک صوبہ سندھ کے 23 میں سے 19 اضلاع کو متاثرکر چکا ہے۔
اندرون سندھ سے ملنے والی تازہ رپورٹوں کے مطابق دریائے سندھ میں اس وقت پانی کا حجم معمول سے چالیس گنا زیادہ ہے اور سیلابی ریلا اتنا طاقتور ہے کہ اس کے راستے میں کسی بھی شے کے محفوظ رہنے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔
ٹھٹھہ میں امدادی کارکنوں اور فوجی ذرائع کے حوالے سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پانی اب اس شہر سے صرف دوکلومیٹر دور رہ گیا ہے۔ اسی د وران بین الاقوامی سطح پر امدادی کارروائیاں کرنے والی برطانوی تنظیمOxfam نے آج اتوار کو خبردار کیا کہ سیلابی تباہ کاریوں کے بعد پاکستان میں فوری طور پر تعمیر نوکا عمل شروع کیا جائے تاکہ اس قدرتی آفت کے نتائج کوئی طویل المدتی المیہ نہ بنیں۔
پاکستان میں آکسفیم کی ملکی ڈائریکٹر نیوا خان نے کہا ہے کہ سیلاب کے باعث پیدا ہونے والی بحرانی صورت حال کو ایک مہینہ ہوگیا ہے۔ انہوں نےکہا کہ اُن کے ادارے کا خیال تھا کہ ایک مہینے میں صورت حال میں قدرے استحکام آ جائے گا اور لمبی مدت کے بحالی منصوبوں کی منصوبہ بندی شروع ہو جائے گی۔
لیکن نیوا خان کے مطابق ایسا نہیں ہوا اور پاکستا ن تاحال ایسی حالت میں ہےکہ اس قدرتی آفت کی تباہ کاریاں بڑھتی ہی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پرخطر علاقوں سے شہریوں کا انخلاء اب تک جاری ہے تو ان کی بحالی اور تعمیر نو کا عمل کب شروع ہو سکے گا۔
ربورٹ :عصمت جبیں
ادارت :عدنان اسحاق