1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سینکڑوں شامی باشندوں پر ریاست کو نقصان پہنچانے کا الزام

4 مئی 2011

انسانی حقوق کی تنظیم ’سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کا کہنا ہے کہ شام کے سینکڑوں شہریوں پر ’ریاست کے وقار کو نقصان‘ پہنچانے کا الزام عائد کردیا گیا ہے۔ اس جرم کے تحت تین برس تک قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/118VY
تصویر: dapd

اس تنظیم کے مطابق یہ فردِ جرم منگل کے روز ان لوگوں پر لگائی گئی، جنہیں گزشتہ چند روز کے دوران گرفتار کیا گیا ہے، خاص طور پر جمعہ کے بعد ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران گرفتار شدگان پر۔ آبزرویٹری کے ڈائریکٹر رَمی عبدالرحمان کے مطابق: ’’شام بھر میں بڑے پیمانے پر جاری گرفتاریاں، انسانی حقوق اور بین الاقوامی کنونشنز کی خلاف ورزی ہیں۔‘‘

انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے مطابق گرفتار افراد پر بری طرح تشدد کیا گیا، جبکہ مظاہروں کے دوران خواتین، نوجوانوں اور بزرگوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ شام میں پہلے ہی ہزاروں سیاسی قیدی موجود ہیں۔

شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف مارچ کے وسط سے مظاہرے جاری ہیں
شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف مارچ کے وسط سے مظاہرے جاری ہیںتصویر: dapd

مارچ کے وسط سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں اس وقت سے شدت آگئی ہے جب صدر بشار الاسد کے بھائی ماہر الاسد کی سربراہی میں ایک فوجی یونٹ نے درعا میں کارروائی کی۔ اس یونٹ میں ایک فوجی ٹینک بھی شامل تھا۔

پیر کے روز شام کے حکام نے حکومت مخالف مظاہروں کے تناظر میں ’غیرقانونی کارروائیوں’ میں ملوث افراد کو گرفتاری پیش کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا تھا۔

وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا، 'ایسے شہری جو ہتھیار رکھنے، سکیورٹی فورسز پر حملے کرنے اور جھوٹ پھیلانے جیسی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث رہے، پندرہ مئی تک گرفتاری پیش کرتے ہوئے اپنے ہتھیار بھی متعلقہ حکام کے سامنے پیش کر دیں۔‘ اس اعلامیے میں شہریوں کو ایسے افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کے لیے بھی کہا گیا ہے۔ ایسا کرنے پر انہیں کسی بھی طرح کی قانونی کارروائی سے استثنیٰ دینے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف قریب چھ ہفتوں سے جاری احتجاجی مظاہروں میں اب تک 560 شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

رپورٹ: افسراعوان

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں