شادی کا وعدہ کرکے سینکڑوں خواتین کو دھوکہ دینے والا گرفتار
1 مارچ 2024جنوبی بھارت کے سیلکون ویلی کے نام سے مشہور بنگلورو شہر کی پولیس نے نریش پجاری گوسوامی نامی ایک شخص کو گرفتار کرلیا ہے جو شادی کی سائٹس اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پرخواتین سے پہلے دوستی کرتا تھا اور پھر ان سے شادی کرنے کا وعدہ کرکے انہیں اور ان کے سرپرستوں سے پیسے ٹھگ لیا کرتا تھا۔ گرفتاری سے پہلے تک وہ 259خواتین کو دھوکہ دے چکا تھا۔
پولیس نے بتایا کہ گوسوامی نوجوانوں کی تصویریں استعمال کرتے ہوئے آن لائن پروفائلز بناتا تھا۔ وہ خود کو کبھی ہوائی اڈے کا کسٹم اہلکار تو کبھی سافٹ ویئر انجینئر ظاہر کرتا تھا۔ حالانکہ وہ شہر کے نواحی علاقے چک پیٹ میں کپڑے کی ایک دکان پر سیلز مین کے طورپر ملازمت کرتا ہے۔
بھارت: لاوارث دلہنیں انصاف کے لیے لڑتی ہوئیں
پولیس نے بتایا کہ گوسوامی بالخصوص بیواؤں اور طلاق یافتہ خواتین کو اپنا نشانہ بناتا تھا۔ وہ انہیں ٹیکسٹ میسجز بھیجتا، رات گئے تک ان سے باتیں کرتا، انہیں بنگلورو آنے کی دعوت دینے سے قبل ان کا اعتماد حاصل کرنے کے بعد ان سے پیسے کا مطالبہ کرتا۔
جال میں کیسے پھنسا؟
پولیس نے بتایا کہ راجستھان کا رہنے والا گوسوامی پچھلے بیس سال سے بنگلورو میں مقیم تھا۔ متاثرہ افراد میں سے ایک نے گزشتہ ہفتے شکایت درج کرائی، جس کے بعد بنگلورو ریلوے پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کیں اور جال بچھا کر45سالہ ملزم کو دبوچ لیا۔
ہندو دیوی کے نام پر جنسی غلام بن کر رہنے والی بھارتی خواتین
پولیس نے بتایا کہ ملزم نے ایک متاثرہ خاتون کے والدین کو ملاقات کے لیے بنگلور بلایا تھا۔ اس نے ریلوے اسٹیشن پر ان سے یہ کہہ کردس ہزار روپے لیے کہ وہ اپنے رشتے داروں کے لیے ٹکٹ بک کرانا چاہتا ہے اور پھر فرار ہوگیا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم نے اپنا نام پون اگروال بتایا تھا۔ جب متاثرہ خاندان کو شبہ ہوا تو انہوں نے پولیس سے رجوع کیا۔ پولیس نے جال بچھایا او رپھر اسے گرفتار کرلیا۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم گوسوامی خواتین سے بات کرنے کے لیے مختلف سم کارڈ استعمال کیا کرتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مزید تفتیش جاری ہے۔
سوشل میڈیا پر خواتین سپورٹ گروپس کتنے محفوظ، کتنے خطرناک؟
پولیس کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق گوسوامی اب تک ڈھائی سو سے زائد خواتین کو دھوکہ دے چکا تھا۔ جن میں راجستھان کی 56، اترپردیش کی 32، دہلی کی 32، کرناٹک کی17، مدھیا پردیش کی 16، گجرات، مہاراشٹر کی گیارہ، تمل ناڈو کی چھ، بہار اور جھارکھنڈ کی چھ اور آندھراپردیش کی دو خواتین شامل ہیں۔
پہلے بھی ایسا ہی معاملہ پیش آچکا ہے
ریاست کرناٹک کے ہی میسور ضلع کی پولیس نے گزشتہ سال جولائی میں مہیش نائک نامی ایک 35 سالہ شخص کو خواتین کو دھوکہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
نائک خود کو انجینئر یا ڈاکٹر ظاہر کرکے خواتین کو شادی کا جھانسہ دیتا تھا اور کم ا ز کم پندرہ خواتین سے شادی بھی کی تھی اور ان سے چار بچے بھی ہوئے۔
مہنگائی کے سبب بھارتی خواتین اپنے سہاگ کی نشانی فروخت کر رہی ہیں
پولیس نے نائک کی گرفتاری کے بعد بتایا تھا کہ گرچہ اس نے صرف پانچویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی لیکن اکثر ڈاکٹر، انجینئر یا سول کانٹریکٹر ہونے کا دعویٰ کرتا تھا۔
اس نے ایک فرضی کلینک بھی قائم کررکھی تھی اور ڈاکٹر ہونے کے اپنے دعوے کو تقویت دینے کے لیے ایک نرس کو ملازمت پر رکھا ہوا تھا۔