شام میں 80 سے زائد مظاہرین ہلاک
22 اپریل 2011امریکی صدر نے دمشق حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین پر انتہائی ظالمانہ تشدد کے سلسلے کو فوری طور پر بند کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شام کے صدر بشار الاسد اس سلسلے میں ایران سے تعاون حاصل کیے ہوئے ہیں۔
اوباما کے مطابق مظاہروں کے حوالے سے بشار الاسد کا کہنا ہے کہ ان میں غیر ملکی عناصر شامل ہیں اور دوسری جانب وہ اپنے عوام کی بات سننے کے بجائے ان کی تحریک کو دبانے کے لیے ایران کا تعاون حاصل کیے ہوئے ہیں۔
ابھی ایک روز پہلے ہی شام کے صدر بشار الاسد نے ایمرجنسی کا قانون ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انسانی حقوق کے سرگرم بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ جمعہ کو شام میں 70 زائد افراد کو ہلاک کیے جانے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ مقامی تعاون کونسل نے 88 ہلاک شدگان کے نام روئٹرز کو فراہم کردیے ہیں۔ جمہوریت نواز مظاہرین کو سکیورٹی فورسز کی جانب سے آنسو گیس کے ساتھ ساتھ براہ راست فائرنگ کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان کو مقامی سرگرم کارکنوں کی جانب سے فراہم کردہ اطلاعات کی روشنی میں مرتب کیا ہے۔ ایک ہی دن میں شام میں جمہوریت نوازوں کی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیں۔
شام کے طول و عرض میں بشار الاسد حکومت کے خلاف ہزاروں جمہوریت پسندوں نے جمعہ کی نماز کے بعد احتجاجی ریلیوں نکالیں۔ یہ مظاہرے بحیرہ روم کی ساحلی پٹی سے لیکر القامشیلی کے پہاڑی علاقے تک پھیلے ہوئے تھے۔ تمام افراد بشار الاسد کی مطلق العنان حکومت کے خاتمے کے لیے نعرہ بازی کر رہے تھے۔ نماز جمعہ کے اختتام کے فوری بعد تمام شہروں میں نمازی مظاہروں کی صورت میں جمع ہو گئے۔
مختلف شہروں میں ہونے والی ستّر سے زائد افراد کی ہلاکتوں کی اطلاع کئی مقامی ذرائع نے بیرون ملک یا دوسری خبر رساں ایجنسیوں کو فراہم کی ہے۔ ان کے علاوہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔ بعض زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
زیادہ تر ہلاکتیں مرکزی شہردمشق اور جنوبی شہر درعا میں رپورٹ کی گئی ہیں۔ سکیورٹی فورسز نے ان شہروں کے قریبی نواحی بستیوں کے مظاہرین کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا۔ متعدد ہلاک شدگان کی تدفین شام کے وقت کردی گئی تھی۔
شام میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کی فراہم کردہ اطلاعات کے مطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں درعا شہر کے قریبی بستی ازرع میں ہوئیں۔ اس مقام پر کم از کم چودہ افراد کے ہلاک ہونے کو رپورٹ کیا گیا ہے۔ دارالحکومت دمشق کے نواح میں واقع دوما میں بھی زیادہ ہلاکتوں کو رپورٹ کیا گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق پرامن ریلیوں پر سکیورٹی فورسز نے فائرنگ کی۔ حمص کے علاوہ کئی اور شہروں میں بھی سکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران مظاہرین کے مارے جانے کا بتایا گیا ہے۔
تازہ ہلاکتوں کے تناظر میں واشنگٹن نے شام کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مظاہرین پر تشدد کا سلسلہ فوری طور پر بند کرے۔ اسی طرح برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا کہ شام میں ایمرجنسی قانون کے خاتمے کی ضرورت عملی صورت میں ہونی چاہیے محض باتوں سے اس قانون کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل