شام کے اپوزیشن رہنماؤں کی ترکی میں اہم ملاقات
17 جولائی 2011شام میں انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے معروف رہنما ہيثم المالح نے کہا کہ اس کونسل میں مذہبی اور لبرل گروپوں سمیت تمام مکاتب فکر کے افراد کو نمائندگی دی گئی ہے۔ اس ایک روزہ میٹنگ کے اختتام پر المالح نے کہا،’ہم دیگر اپوزیشن گروپوں کو بھی ساتھ ملانے کے خواہشمند ہیں، تاکہ ملک کو جمہوریت کے اُس تصور پر آگے بڑھایا جائے، جو ہمارے ذہنوں میں ہے‘۔
اپوزیشن رہنماؤں کی یہ میٹنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب جمعے کے روز شام میں جمہوریت کے حق میں گزشتہ چار ماہ سے جاری تحریک کے سب سے بڑے احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں میں شریک افراد نے 41 برس سے ملک پر حکمران الاسد خاندان کے اقتدار سے علیٰحدہ ہونے کا مطالبہ کیا۔ گزشتہ روز صرف دارالحکومت دمشق میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 23 مظاہرین ہلاک ہو گئے، جبکہ ملک بھر میں ہلاک ہونے والے مظاہرین کی تعداد 32 تھی۔
استنبول میں ہونے والی اس ملاقات میں ابتدا میں اپوزیشن رہنما اگرچہ اس بات پر منقسم نظر آئے کہ آیا شام کے لیے کسی ’متبادل عبوری حکومت‘ کا اعلان کر دیا جائے یا عوامی احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے۔ بعدازاں اپوزیشن رہنماؤں نے ایک کونسل کے قیام پر اتفاق ظاہر کیا، جو تمام اپوزیشن گروپوں کی نمائندہ ہو۔
اس کونسل کا پہلا اجلاس آج اتوار کے روز استنبول میں ہو رہا ہے۔ اس میٹنگ کا مقصد اپوزیشن کے دیگر گروپوں کے درمیان مزید ربط پیدا کرنا اور آپس کے اختلافات کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنا ہے۔
اپوزیشن رہنماؤں کی اس میٹنگ میں کل 350 افراد شریک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر وہ شامی باشندے تھے، جو جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
اس میٹنگ میں ان اپوزیشن رہنماؤں کو بھی ویڈیو کانفرنس کے ذریعے شریک ہونا تھا، جو شام کے اندر موجود ہیں، تاہم گزشتہ روز شامی سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتوں کے باعث وہاں یہ کانفرنس منسوخ کر دی گئی تھی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی