شامی بحران: روسی، ایرانی اور ترک صدور کی اہم ملاقات
22 نومبر 2017شام میں کئی برسوں سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے ماسکو، تہران اور انقرہ کی حکومتوں نے باہمی تعاون بڑھانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد آج روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ایرانی صدر حسن روحانی اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے مابین سوچی میں ایک اہم ملاقات ہو رہی ہے۔
میں آپ کا شکر گزار ہوں، بشار الاسد
شامی خانہ جنگی کے نتیجے میں اب تک تین لاکھ تیس ہزار سے زائد انسان ہلاک جب کہ کئی ملین بے گھر ہو چکے ہیں۔
پوٹن کا امریکا، اور سعودی عرب سے بھی رابطہ
خبر رساں اداروں کے مطابق ترک اور ایرانی صدور سے ملاقات سے قبل روسی صدر پوٹن نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس گفتگو میں شام میں قیام امن کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت پر اتفاق کیا۔
شامی صدر بشار الاسد نے بھی گزشتہ روز صدر پوٹن سے تفصیلی ملاقات کی تھی۔ کریملن کے مطابق امریکی صدر سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران صدر پوٹن نے انہیں شامی صدر سے ہونے والی گفتگو کے اہم نکات سے بھی آگاہ کیا۔
سوچی میں ہونے والے آج کے اجلاس سے قبل امریکی صدر سے رابطے کے علاوہ روسی صدر نے سعودی عرب کے شاہ سلمان، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی۔ کریملن کے مطابق ان رہنماؤں سے گفتگو کے دوران بھی صدر پوٹن نے شام کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
شام میں قیام امن کے لیے کی جانے والی اب تک کی سبھی کوششیں اور مذاکرات میں ناکامی کی ایک اہم وجہ شامی صدر بشار الاسد کے مستقبل کے حوالے سے پائے جانے والے اختلافات بھی ہیں۔ تاہم کریملن نے اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی ہیں کہ مسئلہ شام کے بارے میں ان رہنماؤں سے ہونے والی گفتگو کے دوران بشار الاسد کے مستقبل کے بارے میں کیا بات چیت ہوئی۔
شامی اپوزیشن کا ریاض میں اجلاس
اسی دوران شامی صدر بشار الاسد کے مخالف گروہوں کے سرکردہ رہنما بھی آج ریاض میں ایک اجلاس کے لیے جمع ہو رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں شامی اپوزیشن کے رہنما اپنے بنیادی مطالبوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔
صدر بشارالاسد کے مخالف گروہوں کے رہنماؤں کے مابین بھی اختلافات پائے جاتے ہیں جب کہ ریاض حکومت ان اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش میں ہے۔