شامی میں کم از کم سات روسی جنگی طیارے تباہ
4 جنوری 2018روسی اخبار ’کومرسانٹ‘ کی جانب سے دو عسکری ذرائع کے حوالے سے بدھ تین جنوری کو رات گئے اس جریدے کی ویب سائٹ پر بتایا گیا کہ شام میں حمیمیم کے عسکری اڈے پر باغیوں کی جانب سے کی گئی شدید گولہ باری کے نتیجے میں متعدد روسی جنگی طیارے تباہ ہو گئے۔ سن 2015ء میں شام میں روسی عسکری مداخلت کے بعد سے کسی ایک واقعے میں روسی افواج کو پہنچنے والا یہ سب سے بڑا مادی نقصان ہے۔
شام میں داعش کی شکست: روس کا کردار کلیدی تھا، صدر پوٹن
شام میں روسی فوجوں کی غیر معینہ مدت تک تعیناتی: قانون منظور
شام میں حملے: روسی جنگی طیارے ایران سے اڑانیں بھرنے لگے
بتایا گیا ہے کہ اس واقعے میں کم از کم دس روسی فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شدت پسند باغیوں نے اکتیس دسمبر کے روز کیا۔
اخبار کے مطابق اس واقعے میں ایک اے این 72 ٹرانسپورٹ جب کہ چار ایس یو 24 بمبار طیاروں کے علاوہ دو ایس یو 35 ایس لڑاکا طیارے بھی تباہ ہو گئے۔ اخبار کا کہنا ہے کہ اس گولہ باری کے نتیجے میں حمیمیم کے فضائی اڈے پر واقع ہتھیاروں کا ایک ذخیرہ بھی تباہ ہو گیا۔
اس اخبار کے مطابق اس واقعے پر روسی وزارت دفاع کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا جب کہ ایک خبر رساں ادارے کی جانب سے بھی روسی وزارت دفاع سے اس واقعے کی تصدیق یا تردید کے لیے رابطے کی کوشش کی گئی، جو کامیاب نہ ہو سکی۔
بدھ کی صبح روسی وزارت دفاع نے بتایا تھا کہ وسطی شام میں 31 دسمبر کو ایک روسی جنگی ہیلی کاپٹر ’تکنیکی خرابی‘ کی وجہ سے گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں ہیلی کاپٹر میں سوار دو پائلٹ ہلاک ہو گئے۔
گزشتہ ماہ روس نے اعلان کیا تھا کہ شامی ساحلی علاقے طرطوس میں روسی بحری اڈہ اور حمیمیم کا فضائی اڈہ اب مستقبل بنیادوں پر قائم کرتے رہیں گے۔
روسی صدر پوٹن نے اپنے دورہ شام کے دوران گزشتہ برس کے اواخر میں حمیمیم کے فوجی اڈے پر اپنے ایک خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ شام میں شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کو شکست دی جا چکی ہے، اس لیے روس شام میں تعینات اپنے فوجیوں کی تعداد میں نمایاں کمی کر رہا ہے۔