شاہ رُخ کی ’حراست‘: ایک تنازعہ
16 اگست 2009شاہ رُخ خان سے کل ہفتے کو نیوآرک ائیر پورٹ پر تقریباً دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی جس کے بعد معروف فلم اداکار نے کہا انہیں ’’غصّہ بھی آیا اور ان کی تذلیل بھی ہوئی‘‘۔ شاہ رُخ کے مطابق انہیں اس لئے روکا گیا کیوں کہ ان کا ایک مسلم نام ہے۔
شاہ رُخ کو امریکہ میں بھارتی سفارت خانے کی مداخلت کے بعد ہی ائیرپورٹ سے جانے کی اجازت دی گئی۔
امریکی حکام نے تاہم تاہم اس بات سے انکار کیا ہے کہ شاہ رُخ خان کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شاہ رُخ سے ہر مسافر کی طرح معمول کے قوانین اور ضوابط کے مطابق پوچھ گچھ کی گئی۔ ’’شاہ رُخ خان سے صرف 66 منٹ تک معمول کی پوچھ گچھ کی گئی۔‘‘
اس سے قبل شاہ رُخ خان نے بتایا تھا کہ انہیں ’’حراست‘‘ میں رکھنے کی وجہ ان کے نام کا آخری حصہ 'خان' بنا۔ 43 سالہ فلم اسٹار کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے امیگریشن حکام کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ایک فلم اسٹار ہیں۔
دریں اثناء بھارتی وزیر اطلاعات امبیکا سونی نے کہا کہ شاہ رُخ خان کو حراست میں رکھا گیا یا نہیں، وہ اس بارے میں کچھ نہیں جانتیں، تاہم امریکہ میں مذہبی بنیادوں پر اب تک ایسے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں۔
بھارت میں شاہ رُخ خان کے پرستاروں میں بھی غم و غصّہ پایا جاتا ہے جنہوں نے اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر مزمتی بیان بازی شروع کر دی۔
شاہ رُخ کا کہنا تھا کہ وہ امریکی حکومت سے معذرت کے طلب گار نہیں ہیں۔ ان کے اس دورہ امریکہ کا مقصد اپنی نئی فلم 'مائی نیم از خان' )میرانام خان ہے( کی پروموشن ہے۔
خبررساں ادارے روئٹرز نے شاہ رُخ خان کے حوالے سے بتایا کہ وہ نیوجرسی کے ایئرپورٹ پر ایمیگریشن حکام کے برتاؤ پر سخت برہم ہیں اور اسے ہتک آمیز سمجھتے ہیں۔
شاہ رُخ خان اب تکم کم از کم ستر فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھاچکے ہیں اور وہ بھارت میں ایک بہت بڑے اسٹار مانے جاتے ہیں۔
گوہر نذیر گیلانی، کشور مصطفیٰ