شمالی وزیرستان میں خونریز جھڑپ، سات پاکستانی فوجی مارے گئے
23 ستمبر 2018پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار تئیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ہفتہ بائیس ستمبر کو رات گئے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ ان فوجیوں کی یہ جھڑپ افغانستان کے ساتھ ملکی سرحد کے قریب ایک علاقے میں ہوئی۔
بیان کے مطابق اس موقع پر پاکستانی فوجی اہلکاروں اور عسکریت پسندوں کے مابین فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا، جس دوران سات فوجی ہلاک ہو گئے، جن میں ایک افسر بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ اس جھڑپ میں نو مسلح دہشت گرد بھی مارے گئے، جس کے بعد فوج نے متاثرہ علاقے کے ‘کلیئر‘ ہو جانے کا اعلان کر دیا۔
ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ پاکستانی فوج کے مطابق یہ خونریز جھڑپ اس وقت ہوئی، جب خفیہ رپورٹیں ملنے کے بعد شمالی وزیرستان کے ایک حصے میں سکیورٹی دستوں نے ہفتے کی شام وہاں چھپے شدت پسندوں کے خلاف اپنا مسلح آپریشن شروع کیا۔
شمالی وزیرستان پاکستان کے شمال مغرب میں ان سات قبائلی علاقوں میں سے ایک ہے، جنہیں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں یا فاٹا کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ قبائلی علاقے افغانستان کے ساتھ سرحد کے بہت قریب ہیں یا اس سے جڑے ہوئے ہیں اور وہاں قانون کی عمل داری کی صورت حال ملک کے دیگر خطوں جیسی نہیں ہے۔
ماضی میں یہ قبائلی علاقے واضح طور پر لاقانونیت کا شکار تھے اور وہاں دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے علاوہ افغان طالبان سے تعلق رکھنے والے حقانی نیٹ ورک کے عسکریت پسندوں نے بھی اپنے ٹھکانے قائم کر رکھے تھے۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران وہاں پاکستانی فوج کی طرف سے کئی وسیع تر مسلح آپریشن بھی کیے جا چکے ہیں۔
پاکستانی فوج نے ان علاقوں میں عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف اپنی کارروائیوں کا آغاز 2014ء کے وسط میں کیا تھا اور اس کے بعد سے اب تک افغان سرحد کے قریب پہاڑی علاقوں میں ان شدت پسندوں کو ان کی پناہ گاہوں سے فرار ہونے پر مجبور کیا جا چکا ہے۔
م م / ع ح / ڈی پی اے