شمالی وزیرستان میں دو خونریز حملے، سات سکیورٹی اہلکار ہلاک
12 مئی 2024پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے اتوار 12 مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ پہلا حملہ کل ہفتے کے روز شمالی وزیرستان میں تحصیل دتہ خیل کے علاقے حسن خیل میں کیا گیا۔
افغان سرحد کے قریب پاکستانی فوجی پوسٹ پر حملہ، تیرہ ہلاکتیں
اس حملے میں سکیورٹی دستوں کے بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ایک گاڑی سڑک پر نصب کردہ دیسی ساخت کے ایک بم کی وجہ سے ہونے والے دھماکے کی زد میں آ گئی۔ اس بم دھماکے کے بعد عسکریت پسندوں کا سکیورٹی دستوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا۔ پاکستان آرمی کے مطابق اس بم دھماکے اور اس کے بعد ہونے والے فائرنگ کےتبادلے میں پانچ سکیورٹی اہلکار ہلاک اور دو دیگر زخمی ہو گئے۔
دوسرے حملے میں شمالی وزیرستان ہی میں عسکریت پسندوں نے میر علی کے مقام پر ایک ملٹری چیک پوسٹ پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے۔
پاکستان: شمالی وزیرستان میں تصادم کے دوران متعدد عسکریت پسند ہلاک
پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان میں 2021ء میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آ جانے کے بعد سے پاکستان میں ممنوع قرار دی گئی مقامی طالبان کی تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی طرف سے کیے جانے والے ہلاکت خیز حملوں میں واضح اضافہ ہو چکا ہے۔
خیبر پختونخوا: متعدد دھماکوں میں دو فوجیوں سمیت آٹھ افراد ہلاک
شمالی وزیرستان میں سات سکیورتی اہلکاروں کی ہلاکت کی وجہ بننے والے دونوں تازہ عسکریت پسندانہ حملے اس واقعے کے محض چند ہی روز بعد کیے گئے، جس میں عسکریت پسندوں نے اسی ضلع میں لڑکیوں کے ایک اسکول پر بم حملہ کیا تھا۔
عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں پاکستانی فوج کا میجر ہلاک
شمالی وزیرستان ماضی میں وفاق پاکستان کے زیر انتظام قبائلی علاقے یا فاٹا کہلانے والے ان چھ نیم خود مختار خطوں میں سے ایک ہے، جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہونے کے برابر ہوتی تھی۔ چند برس قبل ان قبائلی علاقوں کو اضلاع کا درجہ دے کر باقاعدہ طور پر صوبے خیبر پختونخوا میں شامل کر لیا گیا تھا۔
یہ علاقے ماضی میں دہشت گروں اور عسکریت پسندوں کا گڑھ رہے ہیں اور افغانستان کے ساتھ سرحد کے بہت قریب ہونے کی وجہ سے وہاں پاکستانی طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے حملے آج بھی بار بار دیکھنے میں آتے ہیں۔
م م / ا ا (ڈی پی اے)