شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ، 11 شدت پسند ہلاک
14 اکتوبر 2010مقامی سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ تازہ حملہ شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں کیا گیا، جو افغانستان کی سرحد سے ملحقہ اس پاکستانی علاقے کے مرکزی شہر میرانشاہ کے جنوب میں 35 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
انٹیلی جنس حکام نے اے ایف پی کو بتایا، ’ڈرون طیارے نے دو میزائل فائر کئے، کم از کم پانچ شدت پسند مارے گئے ہیں‘۔ دوسری جانب خبر رساں ادارے اے پی نے ہلاکتوں کی تعداد 11بتائی ہے۔ صوبہ خیبر پختونخواہ کے دارالحکومت پشاور میں بھی ایک سکیورٹی اہلکار نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہاں موجود ایک گاڑی بھی تباہ ہوئی ہے۔
میرانشاہ سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق انتہا پسندوں نے حملے کا نشانہ بننے والے کمپاؤنڈ کو گھیرے میں لے لیا۔ اس واقعے کے کچھ دیر بعد تک بھی ڈرون طیارے علاقے میں پرواز کرتے رہے۔
اس حملے کو خطے میں طالبان اور القاعدہ سے وابستہ ان انتہا پسندوں کے خلاف امریکی کارروائیوں کے تازہ سلسلے کی کڑی قرار دیا جا رہا ہے، جو یورپ پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستانی علاقے پر ڈرون حملوں کے منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا، ’ہم انتہا پسندوں کو مقامی آبادی سے الگ کرنے میں کامیاب رہے، کیونکہ ہم چاہتے تھے کہ قبائلی عوام ہمارا ساتھ دیں۔ تاہم ڈرون حملے انہیں پھر سے متحد کر رہے ہیں۔‘
گزشتہ دِنوں مغربی ذرائع ابلاغ نے خبر دی تھی کہ پاکستانی انتہا پسند یورپی شہروں میں ممبئی طرز کے حملوں کی تیاری کر رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کے اس منصوبے کا اوّلین مرحلے پر ہی پتا چل گیا، جس کے بعد امریکہ نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے بڑھا دیے ہیں۔ گزشتہ ماہ سے یہ حملے ریکارڈ سطح پر پہنچ گئے ہیں اور ان میں ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق امریکہ ان ڈرون حملوں کی تصدیق تو نہیں کرتا، تاہم افغانستان میں تعینات اس کی افواج اور سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی خطے میں بغیر پائلٹ کے طیارے استعمال کرنے والی واحد فورسز ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی