شمالی کوريا کو ’آگ اور غصے‘ کا سامنا ہے، ٹرمپ
9 اگست 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر کی طرف سے یہ خوفناک انتباہ امریکی میڈیا کی اس رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ پیونگ یانگ نے جوہری ہتھیار کا سائز انتہائی چھوٹا کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے کچھ ہی گھنٹوں بعد شمالی کوريا کی جانب سے کہا گيا کہ وہ بحرالکاہل میں موجود جزيرے گوام پر میزائل حملہ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ جزیرہ گوام پر اسٹریٹیجک اہمیت کی حامل امريکی عسکری تنصيبات موجود ہیں۔ شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی KCNA نے ایک فوجی بیان کے حوالے سے لکھا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کی طرف سے اجازت ملتے ہی اس منصوبے پر ’’کسی بھی لمحے‘‘ عملدرآمد کیا جا سکتا ہے۔
نیو جرسی میں اپنے گولف کلب میں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’شمالی کوریا کے لیے بہتر یہی ہو گا کہ وہ امریکا کو مزید کوئی دھمکی نہ دے۔‘‘ امریکی صدر کا مزید کہنا تھا، ’’انہیں ایسی آگ اور غصے کا سامنا کرنا پڑے گا کہ دنیا نے اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق ٹرمپ کی طرف سے تازہ انتباہ دراصل اس کمیونسٹ ریاست کے خلاف امریکی نقطہ نظر میں سختی کا اظہار ہے تو دوسری جانب شمالی کوریا کی طرف سے بھی خوفناک دھمکیوں کا سلسلہ نیا نہیں ہے۔ ابھی پیر کے روز ہی پیونگ یانگ کی طرف سیول کو ’’شعلوں کا سمندر‘‘ بنانے کی دھمکی دی گئی تھی۔
بحر الکاہل میں واقعہ 210 مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل جزیرہ گوام امریکا کی ایک اہم فوجی چھاؤنی ہے جہاں 6,000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔ اس جزیرے پر ایک ایئرفورس بیس اور نیول بیس بھی قائم ہیں۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے دفاعی انٹیلیجنس ایجنسی کے ایک تجزیے کے حوالے سے لکھا کہ حکام کے خیال میں شمالی کوریا کے پاس ایسا جوہری ہتھیار موجود ہے جسے میزائل کے ذریعے اپنے ہدف تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ اس تجزیے کے مطابق چونکہ اب شمالی کوریا کے پاس بین البراعظمی میزائل بھی موجود ہے لہذا اس سے نہ صرف یہ کمیونسٹ ریاست اپنے ہمسایہ ممالک بلکہ ممکنہ طور پر امریکا کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ بن گئی ہے۔