شمالی کوریا امن چاہتا ہے، صدر ٹرمپ
11 مارچ 2018خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پريس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے بتایا ہے کہ شمالی کوریا اپنے عہد کو پورا کرتے ہوئے اپنا متنازعہ میزائل پروگرام منجمد کر دے گا۔ ٹرمپ نے اپنے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں لکھا، ’’مجھے یقین ہے کہ وہ (شمالی کوریا) اپنے عہد کا احترام کرے گا۔‘‘
شمالی کوریا کے رہنما سے بات چیت کے لیے ’بالکل تیار‘ ہوں، ٹرمپ
’ایٹمی جنگ کسی بھی لمحے چھِڑ سکتی ہے‘
امریکی بمبار طیاروں کی شمالی کوریا کی سرحد کے قریب پرواز
ہفتے کی رات پینسلوانیا میں ایک ریلی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ وہ شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کے ساتھ ایک سمٹ ميں شرکت کریں گے۔ دونوں رہنماؤں کی یہ ملاقات متوقع طور پر مئی میں ہو گی۔
پینسلوانیا میں واقع پٹسبرا کے نواح میں ایک ریلی سے خطاب میں ٹرمپ نے کہا، ’’پیونگ یانگ امن چاہتا ہے اور میرے خیال میں اب اس بات کا وقت آ بھی چکا ہے۔‘‘ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایسا ممکن ہے کہ کم جونگ ان سے ملاقات میں کوئی ڈیل طے نہ ہو سکے۔ تاہم اگر کوئی معاہدہ طے پاتا ہے تو وہ عالمی امن کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہو گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کم جونگ ان سے ملاقات کی دعوت قبول کرنے کو ایک غیرمعمولی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ کمیونسٹ ملک شمالی کوریا کے رہنما کم نے جعمرات کے دن کہا تھا کہ وہ اپنا میزائل اور جوہری پروگرام ترک کرتے ہوئے جنوبی کوریا کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ اسی دوران کم نے امریکی صدر سے براہ راست ملاقات کرنے کی پیشکش بھی کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین اور جاپان دونوں ہی شمالی کوریائی رہنما کی طرف سے امن کے اس پیغام پر خوش ہیں۔ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ اور جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے سے ٹیلی فون پر گفتگو میں جزیرہ نما کوریا کی صورتحال پر تبادلہ خیال بھی کیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق واشنگٹن حکومت یہ تنازعہ مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی بھرپور کوشش کرے گی۔
دوسری طرف جرمنی سمیت متعدد یورپی ممالک نے بھی اس پیشرفت کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مطابق ٹرمپ اور کم جونگ ان کی ملاقات ’امید کی ایک کرن‘ کی مانند ہے۔
عالمی برداری شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرامز کو عالمی امن کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔ اسی لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل بھی میزائل تجربات پر اس کمیونسٹ ملک پر پابندیاں عائد کر چکی ہے۔
ع ب / اے پی