شمالی کوریا راہ بدلنے پر غور کر سکتا ہے، کم جونگ ان
1 جنوری 2019خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر شمالی کوریا کے خلاف امریکی پابندیاں ختم نہ کی گئیں تو وہ اپنی راہ تبدیل کرنے کے بارے میں نظر ثانی کر سکتے ہیں۔
اپنے نئے سال کے پیغام میں انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کو ختم کرنے کے اپنے عہد پر برقرار ہے لیکن اس کے لیے امریکا کو اپنا موقف بدل کر اس کیمونسٹ ملک پر عائد پابندیوں کو ہٹانا ہو گا۔
منگل یکم جنوری کو اپنے پیغام میں کم جونگ ان کا کہنا تھا، ’’اگر امریکا دنیا کے سامنے کرنے والا اپنا عہد پورا نہیں کرتا ۔۔۔۔ اور شمالی کوریا پر پابندیاں اور دباؤ ختم نہیں کرتا تو ہمارے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا کہ ہم اپنی خودمختاری اور مفادات کے تحفظ کی خاطر اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر غور شروع کر دیں۔‘‘
گزشتہ بارہ ماہ سے امریکا اور شمالی کوریا کے مابین سفارتکاری کا سلسلہ جاری ہے، جس سے امید ہو چلی تھی کہ پیونگ یانگ اپنا جوہری اور میزائل پروگرام ترک کر دے گا۔ اس سلسلے میں کم جونگ ان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین براہ راست ملاقات بھی ہوئی اور اطراف کی طرف سے کئی وعدے بھی کیے گئے۔
واشنگٹن حکومت کا اصرار ہے کہ شمالی کوریا کی طرف سے جوہری پروگرام کے مکمل خاتمے تک اس پر پابندیاں اور دباؤ برقرار رکھا جائے گا تاہم پیونگ یانگ اپنے جوہری منصوبہ جات کے مکمل خاتمے سے پہلے ہی ان پابندیوں میں نرمی کا خواہاں ہے۔
کم جونگ ان کے مطابق وہ اپنے جوہری پروگرام کو ایک نظام الاوقات کے تحت ختم کریں گے لیکن اس کی خاطر انہیں پہلے سے ضمانتیں درکار ہوں گی۔ کم جونگ ان نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کسی بھی وقت دوبارہ ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
امریکی صدر کے مطابق وہ توقع کرتے ہیں کہ فروری میں کم جونگ ان سے ایک اور ملاقات ممکن ہے تاہم اس حوالے سے کسی حتمی تاریخی اور مقام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی یہ تصدیق کی گئی ہے کہ یہ ملاقات ہو گی۔
امریکا اور عالمی طاقتوں کو خدشات لاحق ہیں کہ شمالی کوریائی جوہری پروگرام نہ صرف جزیرہ نما کوریا بلکہ عالمی امن کے لیے ایک خطرہ ہے۔ اسی لیے نہ صرف امریکا بلکہ دیگر کئی ممالک کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی اس کمیونسٹ ریاست پر متعدد پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ ان پابندیوں کی وجہ سے شمالی کوریا کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔
ع ب / اب ا / خبر رساں ادارے