شمالی کوریا کے جنوبی کوریا سے تمام رابطے منقطع
26 مئی 2010ان تعلقات کو منقطع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے شمالی کوریا کی طرف سے پیانگ یانگ میں کہا گیا کہ جنوبی کوریا کی طرف سے اس کے ایک بحری جہاز کی غرقابی کا الزام کمیونسٹ کوریا پر لگائے جانے کا مطلب سیئول کی طرف سے پیانگ یانگ کے خلاف تقریبا اعلان جنگ ہے۔
سیئول کے اس جنگی بحری جہاز کی غرقابی کی واقعے کی چھان بین کرنے والے ایک غیر جانبدار تحقیقاتی کمیشن نے ابھی حال ہی میں اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ جنوبی کوریا کا یہ بحری جہاز کمیونسٹ کوریا کے بحری دستوں کی طرف سے فائر کئے گئے ایک تارپیڈو کی وجہ سے غرق ہوا تھا۔
پیانگ یانگ میں کمیونسٹ کوریا کی قیادت نے منگل کے روز جب یہ اعلان کیا کہ سیئول کے ساتھ ہر قسم کے رابطے منقطع کر دئے گئے ہیں، تو ساتھ ہی یہ دھمکی بھی دے دی گئی کہ اگر جنوبی کوریا نے اپنا رویہ تبدیل نہ کیا تو شمالی کوریا اپنے دفاع کے لئے فوجی کارروائی پر مجبور ہو جائے گا۔
دونوں کوریاؤں کے مابین جنوبی کوریا کے جس جنگی بحری جہاز کی تباہی اور بعد ازاں غرقابی نئی کشیدگی کی وجہ بنی ہے، وہ ایک مبینہ حملے کے بعد اسی سال مارچ میں ڈوب گیا تھا۔
پیانگ یانگ کی سیئول کو دھمکیوں کے بعد بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں ایک بار پھر یہ سرخیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں کہ دونوں کوریا ایک بار پھر جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں۔ اس جنگی بیان بازی اور خاص طور پر اقتصادی سطح پر جنوبی کوریا کے کاروباری حلقوں میں پائی جانے والی خوف کی فضا کا نتیجہ یہ نکلا کہ سیئول میں مالیاتی منڈیوں نے بھی اس کا اثر لیا اور وہاں معمول کی تجارت میں فوری بے یقینی دیکھی گئی۔
اس پر جنوبی کوریا کے مالیاتی پالیسی سازوں نے سرمایہ کاروں میں پائے جانے والے خوف اور بداعتمادی کے احساس کے تدارک کے لئے ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا ہے، جو آج بدھ کے روز ہو رہا ہے۔
اس کشیدگی کے باوجود آج بدھ کو شمالی کوریا سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ شمالی کوریا کے حکام نے ان جنوبی کوریائی کارکنوں کو آج اس مشترکہ انڈسٹریل پارک تک جانے سے نہیں روکا، جہاں وہ جنوبی کوریا سے آ کر شمالی کوریا کی ریاستی حدود میں کام کرتے ہیں۔
پیانگ یانگ کے جنوبی کوریا کے ساتھ جملہ رابطے منقطع کرنے کے منگل کے فیصلے اور پھر جنگی کارروائیوں کی دھمکیوں کے بعد آج بدھ کو جنوبی کوریائی کارکنوں کو شمالی کوریا میں داخل ہونے سے نہ روکنے کے فیصلے کے تناظر میں سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رویہ پیانگ یانگ کی اس حکمت عملی کی نشاندہی کرتا ہے کہ کمیونسٹ کوریا بڑی جذباتی بیان بازی تو کر رہا ہے مگر حقیقتا کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہتا جو اس کے لئے مادی طور پر نقصان کا باعث بن سکے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت:عابد حسین