ضلع ڈیرہ غازی خان میں القاعدہ کے دو عسکریت پسند مارے گئے
7 نومبر 2020صوبہ پنجاب کے شہر ملتان سے ہفتہ سات نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا کہ 'برصغیر میں القاعدہ‘ نامی دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھنے والے یہ دونوں انتہا پسند ایک پولیس مقابلے میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب مارے گئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ريمبو‘ کہنے والا القاعدہ کا جنگجو ہلاک
اس لڑائی کے دوران دو عسکریت پسند رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ پولیس نے مارے جانے والے شدت پسندوں کے لاشوں کے قریب سے ملنے والے ان کے ہتھیار بھی اپنے قبضے میں لے لیے۔
لڑائی چوٹی بالا میں ہوئی
انسداد دہشت گردی کی ذمے دار پولیس کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق مارے جانے والے عسکریت پسند اور ان کے فرار ہو جانے والے ساتھی ضلع ڈیرہ غازی خان میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنا چاہتے تھے۔
شمالی وزیرستان میں دو پاکستانی فوجی مارے گئے
پولیس اہلکار عمران اصغر نے بتایا، ''یہ عسکریت پسند ڈیرہ غازی خان کے علاقے چوٹی بالا میں چھپے ہوئے تھے۔ ان کی وہاں موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے پر جب ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی، تو ان شدت پسندوں اور پولیس کے مابین فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا، جس دوران دو شدت پسند مارے گئے جبکہ باقی دو فرار ہو گئے۔‘‘
’اسامہ بن لادن شہید‘، عمران خان کی زبان پھسل گئی: تبصرہ
تین صوبوں کو ملانے والا ضلع ڈیرہ غازی خان
پاکستانی صوبہ پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کی اہم بات یہ ہے کہ وہاں پاکستان کے تین صوبوں پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی سرحدیں ملتی ہیں جبکہ صوبے خیبر پختونخوا کی سرحد بھی وہاں سے زیادہ دور نہیں ہے۔
’طالبان امریکا ڈیل کے باوجود طالبان القاعدہ رابطے برقرار‘
پاکستانی سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ صوبہ بلوچستان سے، جہاں حکومت کو بلوچ قوم پسندوں کی مسلح تحریکوں کا سامنا ہے، آنے والے عسکریت پسند اور ممنوعہ انتہا پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے شدت پسند اکثر ڈیرہ غازی خان کے مختلف علاقوں میں پناہ لے لیتے ہیں۔
م م / ع س (ڈی پی اے)