طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی کوئی جلد بازی نہیں ہے، پاکستان
21 ستمبر 2021پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے نئے طالبان حکمرانوں کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ اگر وہ عالمی قبولیت اور جنگ سے تباہ حال ملک کی تعمیر نو کے لیے مالی امداد چاہتے ہیں تو انہیں ”بین الاقوامی رائے عامہ اور اصول و ضوابط کے تئیں زیادہ حساس اور جوابدہ ہونا پڑے گا۔"
شاہ محمود قریشی نے، اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک پہنچنے پر، پیر کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری طالبان حکومت کو تسلیم کرنے سے پہلے اس بات کا مشاہدہ کر رہی ہے کہ افغانستان میں حالات کیا رخ اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،”میں نہیں سمجھتا کہ فی الحال طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی کسی کو جلد بازی ہے۔"
’طالبان سے مثبت اشارے مل رہے ہیں‘
پاکستانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ افغانستان میں امن اور استحکام قائم ہواور اس کے حصول کے لیے”ہم افغانوں کو مشورہ دینا چاہیں گے کہ انہیں ایک شمولیتی حکومت قائم کرنی چاہئے۔" انہوں نے مزید کہا کہ طالبان رہنماوں کے ابتدائی بیانات اس آئیڈیا کے برخلاف نہیں ہے۔ اس لیے آگے ”ہم دیکھتے ہیں۔“
شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی کہ طالبان اپنے وعدوں کو پورا کریں گے۔”وہ لڑکیوں اور خواتین کو اسکول، کالج اور یونیورسٹی جانے کی اجازت دیں گے۔" ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان کی جانب سے ”مثبت“ اقدامات دیکھ رہے ہیں، جس میں معافی کا اعلان اور اکثریتی پشتونوں کے علاوہ دیگر نسلی گروپوں کو شامل کرنے کی خواہش کا اظہار شامل ہے۔ انہوں نے کہا،”اس رجحان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔“
افغانستان کو عالمی برادری کی امداد کی ضرورت ہے، طالبان
سماجی کارکنوں اور عینی شاہدین کا تاہم کہنا ہے کہ زمینی حقیقت طالبان کے وعدوں سے یکسر مختلف ہے۔ خواتین اور لڑکیوں کو کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، حالانکہ طالبان نے اس حوالے سے باضابطہ کوئی اعلان بھی نہیں کیا ہے۔
'افغانستان کے منجمد اثاثے جاری کر دیں‘
پاکستانی وزیر خارجہ نے امریکا اور دیگر ملکوں سے اپیل کی کہ وہ سابقہ افغان حکومتوں کی جانب سے ان کے یہاں رکھے ہوئے منجمد اثاثوں کو جاری کردیں کیونکہ”یہ افغان عوام کا اثاثہ ہے اور اسے افغان عوام پر خرچ کیا جانا چاہئے۔"
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ افغانستان کو مزید سنگین اقتصادی اور انسانی بحران سے بچانے کے لیے غیر ملکی بینکوں میں منجمداثاثوں کو فوراً جاری کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا،” ایک طرف تو آپ اس بحران کو ٹالنے کے لیے نئے فنڈ جمع کر رہے ہیں اور دوسری طرف ان کے جو اپنے اثاثے ہیں، اسے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں۔“ انہوں نے مزید کہا،”میں سمجھتا ہوں کہ اثاثوں کو منجمد کرنے سے صورت حال کو بہتر بنانے میں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ میں عالمی طاقتوں سے پرزور اپیل کروں گا کہ انہیں اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے اور اثاثوں کو بحال کرنے کے بارے میں سوچنا چاہئے۔“
کثیر النسلی حکومت: عمران خان نے طالبان سے مذاکرات کا آغاز کر دیا
انہوں نے کہا کہ اگر عالمی طاقتیں ایسا کرتی ہیں تو اس سے اعتماد سازی میں مدد ملے گی اس کے ساتھ ہی طالبان میں 'مثبت رویے کو تقویت دینے" میں بھی مدد ملے گی۔
خیال رہے کہ امریکا نے افغانستان سنٹرل بینک کے 9.5 ارب ڈالر اثاثوں کو منجمد کردیا ہے اور عالمی رہنماوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ اثاثے جاری کردیے جائیں گے تو طالبان ان کا استعمال کرسکتے ہیں۔
ج ا / ص ز (اے پی، اے ایف پی)