طالبان سے رہائی پانے والے فرانسیسی صحافیوں کی وطن واپسی
30 جون 2011ٹیلی وژن سے وابستہ فرانس کے ان صحافیوں کو افغانستان میں طویل ترین عرصے تک یرغمالی رہنے والے افراد قرار دیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کابل میں فرانسیسی سفارت خانے کے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان دونوں صحافیوں کی فرانس واپسی جمعرات کی صبح مقامی وقت کے مطابق آٹھ بجے متوقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے: ’’وہ حیرت انگیز طور پر خیریت سے ہیں، جسمانی لحاظ سے بھی اور ذہنی طور پر بھی۔‘‘
فرانسیسی صدر کے دفتر سے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صدر ان صحافیوں اور ان کے مترجم رضا دین کی رہائی پر بہت خوش ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی کے ترجمان Siamak Heravi کا کہنا ہے: ’’ہم رہائی پانے والے صحافیوں، فرانسیسی حکومت اور قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔‘‘
فرانس کے سرکاری نیٹ ورک فرانس تھری سے وابستہ کیمرا مین Stephane Taponier اور رپورٹر Herve Ghesquiere کو طالبان نے افغانستان میں نومبر 2009ء میں اغوا کر لیا تھا۔ ان کے اغوا کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔ انہوں نے ان صحافیوں پر جاسوسی کا الزام لگایا تھا۔
رواں برس جنوری میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن نے ایک آڈیو پیغام میں پیرس حکام کو خبردار کیا تھا کہ صحافیوں کی رہائی کا انحصار افغانستان سے فرانسیسی فوجیوں کے انخلاء پر ہے۔
بن لادن کو مئی میں امریکی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران پاکستان میں ہلاک کر دیا تھا۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء کے تناظر میں رواں برس کے آخر تک متعدد فرانسیسی فوجی بھی واپس بلا لیے جائیں گے۔ افغانستان میں تعینات نیٹو افواج میں تقریباﹰ چار ہزار فوجی فرانسیسی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق تاحال یہ واضح نہیں کہ اغوا کاروں نے ان صحافیوں کو رہا کیوں کیا اور فرانس نے ان کی رہائی ممکن کیسے بنائی۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف حسین