طالبان نے شکیل آفریدی کے وکیل کا قتل قبول کر لیا
18 مارچ 2015وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ شکیل آفریدی کا دفاع کرنے والے وکیل سمیع اللہ آفریدی کو منگل کو رات گئے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مضافات میں مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے اس وقت قتل کر دیا جب وہ اپنے گھر لوٹ رہے تھے۔
دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کے سلسلے میں ایک پولیو ویکسینیشن مہم کی آڑ میں پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی مدد کی تھی۔ بعد میں ڈاکٹر آفریدی کو 2012ء میں طالبان سے رابطوں کے الزام میں ایک عدالت نے 33 برس قید کی سزا سنا دی تھی۔
2013ء میں شکیل آفریدی کی سزائے قید میں دس سال کی کمی کر دی گئی تھی اور اس وقت وہ اپنے خلاف مقدمے کی نئے سرے سے سماعت کے انتطار میں ہیں۔ اس سلسلے میں شکیل آفریدی کی ایک اپیل کی سماعت اس لیے تاخیر کا شکار ہو چکی ہے کہ وہ ٹریبیونل جو اس مقدمے کی سماعت کا مجاز تھا، اس کے قیام کی مدت بروقت توسیع نہ ہونے کی وجہ سے اسی مہینے پوری ہو گئی تھی۔
جرمن خبر ایجنسی ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ پاکستانی میڈیا کے مطابق سمیع اللہ آفریدی کے قتل کی ذمےد اری پاکستانی طالبان کے دو مختلف لیکن منحرف دھڑوں نے قبول کر لی ہے۔ سمیع اللہ آفریدی نے گزشتہ برس یہ اعلان بھی کیا تھا کہ وہ اپنی جان کو لاحق خطرات کی وجہ سے شکیل آفریدی کے وکیل کے طور پر ان کے خلاف مقدمے کی پیروی بند کر دیں گے۔
سمیع اللہ آفریدی کو ڈاکٹر آفریدی کو ’غدار‘ قرار دینے والے پاکستانی عسکریت پسندوں کی طرف سے ماضی میں بھی کئی مرتبہ جان سے مار دیے جانے کی دھمکیاں ملی تھیں اور وہ انہی خدشات کے پیش نظر کئی مہینے بیرون ملک رہنے کے بعد ابھی حال ہی میں واپس پاکستان لوٹے تھے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق کئی سینئر اہلکاروں اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ شکیل آفریدی کے وکیل کا قتل پاکستانی طالبان کی طرف سے ڈاکٹر آفریدی سے بدلہ لینے کی کوشش ہے، جنہیں عسکریت پسند ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کا پتہ چلانے کی امریکی کوششوں میں شامل ’اہم پاکستانی کردار‘ قرار دیتے ہیں۔ بن لادن کو امریکی کمانڈوز نے ایک خفیہ آپریشن کے دوران ایبٹ آباد میں اس کے رہائشی کمپاؤنڈ ہی میں ہلاک کر دیا تھا۔
ڈی پی اے کے مطابق سمیع اللہ آفریدی کے قتل کے بعد اپنے خلاف نئے سرے سے مقدمے کی سماعت کے منتظر ڈاکٹر شکیل آفریدی کے لیے اپنا عدالتی دفاع مزید مشکل اور غیر واضح ہو گیا ہے۔