طالبان کا نیٹو کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ
13 ستمبر 2011نیٹو اور امریکہ نے کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی اہلکار زخمی نہیں ہوا ہے۔ افغان حکام کے مطابق ابھی تک دو افغان پولیس اہلکار اور دو عسکریت پسند ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس حملے میں سولہ افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ نیٹو نے کہا ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے اپنی فوج فوری طور پر کابل بھیج دی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق کابل کی فضا میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کو اڑتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عسکریت پسند ان کے منصوبوں کو ناکام نہیں بنا سکتے۔
دوسری جانب طالبان نے روئٹرز نیوز ایجنسی سے بات کرتے ہوئے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ان حملوں میں ملکی اور غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے دفاتر اور ایک وزارت کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ حملے مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے کے قریب کیے گئے۔
خبر رساں ادارے ایے ایف پی نے ایک مغربی عسکری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ نیٹو کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا گیا ہے اور وہاں لڑائی جاری ہے۔ تاہم نیٹو کے ترجمان کا کہنا ہے کہ لڑائی کابل کے مرکز میں ہو رہی ہے۔ ایک عینی شاہد نے بتایا ہے کہ طالبان عسکریت پسند وہاں ایک زیر تعمیر عمارت میں پوزیشنیں سنبھال چکے ہیں اور ان کی افغان پولیس کے ساتھ لڑائی جاری ہے۔
طالبان کے ترجمان نے کہا ہے کہ حملہ آور خود کش جیکٹوں سمیت دستی بموں اور اور AK-47 رائفلوں سے لیس ہیں۔ افغان حکام کے مطابق اس حملے میں پانچ کے قریب عسکریت پسند شامل ہیں جبکہ چار افراد کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق کی گئی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل