عالمی مالیاتی ادارہ: یورپ امریکہ کشیدگی کا شکار
26 اگست 2010اس بات کا امکان ہے کہ اگلے ایک دو ہفتوں کے دوران عالمی مالیاتی ادارے کے بورڈ کے ممبران کی نشستوں کی تعداد کے حوالے سے امریکہ اور یورپ ، پیدا شدہ تنازعے کو خوش اسلوبی سے حل کر لیں گے۔ مفاہمت نہ ہونے کی صورت میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (IMF)کا موجودہ بورڈ اکتوبر کی اکتیس تاریخ کو اپنی مدت پوری کر کے فارغ ہو جائے گا۔ اگر دونوں اقتصادی قوتوں کے درمیان کوئی سمجھوتا نہیں ہوتا تو آئی ایم ایف کا نظام مفلوج ہو سکتا ہے کیونکہ ادارے کے تمام معاملات کا نگران یہی بورڈ ہے۔
اس صورت حال کو بعض مبصرین مالیاتی ادارے (IMF) پر کنٹرول کی ڈھکی چھپی کشمکش سے تعبیر کر رہے ہیں۔
تنازعے کی بنیادی وجہ بورڈ میں ابھرتی ہوئی اقتصادیات کو اختیارات کی منتقلی بتائی جاتی ہے۔ یورپ نے بورڈ میں اپنی نو نشستوں سے دستبرداری کے فیصلے کی مخالفت کی ہے۔ IMF بورڈ حکام نے ممبران کو متنبہ کردیا ہے کہ اگر اکتیس اکتوبر تک یورپ اور امریکہ کے درمیان کوئی مفاہمت پیدا نہیں ہوتی تو کم کوٹے والی چارنشستوں کو تحلیل کردیا جائے گا۔ یہ نشستیں سردست بھارت، برازیل، ارجنٹائن اور روانڈا کے پاس ہیں۔
ایک سابق نائب امریکی وزیر خزانہ ٹیڈ ٹرومین پر امید ہیں کہ امریکہ اور یورپ عالمی مالیاتی ادارے کے اندر مزید صورت حال کی خرابی کے متحمل نہیں ہوں گے اور بہت جلد اس تنازعے کا حل سامنے آ جائے گا۔ ٹرومین کا خیال ہے کہ اس مسئلے کا حل دو صورتوں ہی میں ممکن ہے۔ یا تو یورپ وقت کے ساتھ اپنی رکنیت کی تعداد میں کمی کرے یا پھر وہ فوراً دو نشستوں سے دستبردار ہو جائے۔ ٹیڈ ٹرو مین امریکی دارالحکومت میں قائم پیٹرسن انسٹیٹیوٹ سے وابستہ ہیں اور ان کا مزید کہنا ہے کہ دوسرا آپشن اگر یورپ قبول کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے بورڈ کے ممبران کی تعداد میں کمی ہے جو چوبیس سے بائیس ہو جائے گی۔ یہ تعداد مالیاتی ادارے کے معاملات کو مناسب انداز میں چلانے سے قاصر ہو گی۔ یورپی یونین میں بھی اس معاملے پر منگل کی میٹنگ میں کھل کر یورپی ممالک اظہار خیال کریں گے۔
اس تنازعے کے ساتھ ساتھ ابھرتی اقتصادیات کے لئے ووٹنگ کے اختیارات میں بھی اضافے کو مختلف بحث و تمحیث کا موضوع بنایا جا رہا ہے۔ بڑی اقتصادیات کے حامل بیس ملکوں کی تنظیم گروپ ٹونٹی کی اگلی میٹنگ کے دوران نومبر میں مالیاتی ادارے (IMF) میں ابھرتی اقتصادیات کے حامل ملکوں کو زیادہ اختیارتفویض کرنے کے سمجھوتے پر دستخط کے قوی امکانات ہیں۔ اس سمجھوتے کے تحت چین سمیت دوسری ابھرتی معاشی طاقتوں کو ووٹنگ کے عمل میں زیادہ اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: کشور مصطفیٰ