عبدالرزاق کے چھکوں کی پاکستان میں دھوم
2 نومبر 2010پاکستانی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر محسن خان کا کہنا ہے کہ عبد الرزاق کی اننگ سے جنو بی افریقہ کے خلاف پاکستانی ٹیم کے حوصلوں کو تقویت ملے گی۔ ڈوئچے ویلے سے خصوصی گفتگو میں محسن خان نے کہا، ’’ دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور پہلا ون ڈے میچ ہارنے کے بعد ٹیم میں وننگ سپرٹ کی کمی نظر آرہی تھی۔ عبد الرزاق کی اپنی کارکردگی بھی گھٹنے کی انجری کے بعد اتار چڑھاؤ کا شکار تھی مگر اتوار کو اسے اللہ نے ایسی طاقت دی کہ اس نے میچ کی کایا ہی پلٹ دی۔ محسن کا کہنا تھا کہ دوسرے ون ڈے میں گز شتہ تین برس والے عبد الرزاق بالکل ہی نہیں لگے بلکہ ایک نئے روپ میں سامنے آئے۔
چیف سلیکٹر کا کہنا ہے کہ عبد الرزاق نے جنوبی افریقہ جیسی پرو فیشنل ٹیم کی طاقتور باؤلنگ کے خلاف ون ڈے کرکٹ کی تاریخ کی ایک بہترین اننگ کھیلی۔ ان کے بقول اب ڈریسنگ روم کو حوصلہ ملے گا کہ جنو بی افریقن باؤلنگ نا قابل تسخیر نہیں تاہم پاکستانی ٹیم کو کسی ایک کھلاڑی پر انحصار کی پالیسی ترک کرنا ہوگی۔ ’’باقی کھلاڑیوں کو سوچنا ہوگا اگر عبد الرزاق کی طرح انہیں بھی میچ وننگ کارکردگی دکھانا چاہیئے، اگر ہر ایک یہ سوچے کہ آج اس نے سکور کیا ہے کل مجھے کرنا چاہیئے تو پھر ایسی ٹیم کو ہرانا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔‘‘ محسن خان کے مطابق ٹیم میں چار سے پانچ میچ ونرز موجود ہیں۔
محسن کے مطابق اچھی ٹیم جیت کے بعد بھی اپنی خامیوں کی جانب دیکھتی ہے۔ ’’ہمیں اپنی فیلڈنگ پر توجہ دینے کی ضروت ہے جبکہ بیٹنگ کو بھی بہتر بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ جنو بی افریقہ مشکل ٹیم ہے جس کے خلاف نتائج اپنے حق میں کرنے کے لئے انتہائی پروفیشنل کرکٹ کھیلنا ہو گی۔
لگ بھگ سترہ برس قبل شارجہ میں اسی طرز کی بلے بازی کا مظاہرہ کرنے والے سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی کا کہنا ہے کہ عبد الرزاق نے تن تنہا میچ جتوایا ایسے ہی جیسے عظیم ویون رچرڈز نے انگلینڈ کے خلاف 189 رنز کی اننگ کھیلی تھی۔ باسط علی کا کہنا تھا یہ ایک اعلیٰ اننگز ہے مگر یہ سمجھنا کہ ایک اچھی اننگ یا ایک کامیابی آئندہ میچوں میں پاکستان کی فتوحات کی ضمانت بنے گی تو یہ بڑی حماقت ہو گی۔
باسط نے کہا کہ فواد عالم اور مصباح الحق جیسے کھلاڑیوں کو مجبوری کے تحت ٹیم میں کھلایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول فواد عالم کی ون ڈے ٹیم میں جگہ ہی نہیں بنتی جبکہ ون ڈے میں فواد کی جگہ عمر اکمل کو ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے جو بقول باسط عبد الرزاق کی طرح ایک میچ ونر ہے۔ باسط علی نے ٹیم سلیکشن پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک سلیکشن میں فاش غلطیوں پر قابو نہیں پایا جاتا پاکستان ٹیم سے اچھی کاکردگی کی توقع کرنا غلط ہو گا۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت : شادی خان سیف