عراق، خود کُش بم حملوں میں 14 افراد ہلاک، 44 زخمی
12 دسمبر 2010یہ حملے عراق کے مغربی اور وسطی علاقوں میں ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق عراق کے مغربی صوبے الانبارکے شہر رمادی میں ایک خود کُش بم حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی کوسرکاری دفاترکی عمارتوں کے نزدیک لا کر دھماکے سے اڑا دیا۔ اس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک ہوگئے جن میں چھ پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ یہ حملہ عراق کے مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے رمادی شہر کے مرکز میں قائم ایک پولیس چیک پوسٹ کے نزدیک ہوا۔ بغداد سے مغرب کی طرف 100 کلو میٹر کے فاصلے پر ہونے والے اس خود کُش کار بم حملے کے نتیجے میں کم از کم 44 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس اور ہسپتال ذرائع نے اس واقع کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
الانبار رقبے کے اعتبار سے عراق کا سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہ سُنی انتہا پسند عربوں کا گڑھ مانا جاتا ہے۔ اس صوبے کے دارالحکومت رمادی میں عراق پر 2003 ء میں ہونے والے امریکی حملے کے بعد سے سنی بغاوت کا سلسلہ عروج پر رہا ہے۔ تاہم 2006 ء کے بعد سے مقامی قبائلی گروپوں نے امریکی فوج کے ساتھ اتحاد کر لیا اور تب سے وہاں روز مرہ ہونے والے تشدد کے واقعات میں کمی دیکھنے میں آئی۔ یہ صوبہ عراقی دارالحکومت بغداد سے مغرب کی طرف 115 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔
اُدھر عراقی شہر بعقوبہ میں شیعہ زائرین کے ایک گروپ کو ہدف بناتے ہوئے ایک خود کُش بم حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا دیا۔ اس واقع میں دو افراد ہلاک جبکہ تین زخمی ہوئے ہیں۔ بعقوبہ کے سکیورٹی اہلکاروں کے مطابق شعیہ زائرین کا ایک گروپ عاشورہ کے جلوس میں شرکت کے لئے کربلا کی جانب رواں تھا کہ ایک خود کُش بم حملہ آور نے اس گروپ کے نزدیک آکر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
لا تعداد شیعہ مسلمان ہر سال نواسہ رسول اور آلِ نبی کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اورکربلا کے میدان میں ہونے والے غیر انسانی واقعات کا سوگ منانے کے لئے کربلا میں جمع ہوتے ہیں۔
بعقوبہ بغداد سے تقریباً 60 کلو میٹر کے فاصلے پرجبکہ مقدس شہر کربلا اس کے جنوب میں واقع ہے۔ رواں ہفتے کے اواخر تک عاشورہ میں شرکت کے لئے کربلا آنے والے ایک ملین شیعہ زائرین کے جمع ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ سکیورٹی حکام کے لئے عاشورہ کے موقع پر امن و امان کی صورتحال پر قابو رکھنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔ گزشتہ سالوں کے دوران خاص طور سے اس موقع پر نکالے جانے والے جلوسوں کو پُر تشدد حملوں کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: شادی خان سیف