عراق میں خودکُش بم حملہ، 38 افراد ہلاک
12 فروری 2011اطلاعات کے مطابق ہفتہ کو ہوئے خود کُش حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو سمارا کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جن میں متعدد خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
پولیس کے ایک ترجمان نے بتایا ہے کہ خود کُش بمبار ایک کار میں سوار تھا۔ حملہ آور نے دھماکہ خیز مواد سے لدی اپنی گاڑی کو اُس کوچ سے ٹکرا دیا جس میں شیعہ زائرین سوار تھے۔ جبکہ ایک تیسرے پولیس اہلکار نے کہا ہے ہفتے کو ہونے والا حملہ جس خود کُش حملہ آور نے کیا، اُس نے دھماکہ خیز مواد اپنی کمر سے باندھ رکھا تھا۔
ابھی گزشتہ جمعرات کو عراقی دارالحکومت بغداد سے 100 کلو میٹر کے فاصلے پر قائم شہر سمارا کی طرف جانے والے شیعہ زائرین کے ایک قافلے پر ہونے والے کار خود کُش بم حملے کے نتیجے میں آٹھ زائرین ہلاک جبکہ 30 زخمی ہوئے تھے۔
سمارا میں العسکری مسجد اور شیعہ عقیدے سے تعلق رکھنے والوں کے گیارہویں امام حسن العسکری کی زیارت گاہ بھی قائم ہے۔ جہاں لاکھوں کی تعداد میں شیعہ زائرین زیارت کی غرض سے جاتے ہیں۔
گزشتہ کچھ عرصے سے عراق کے سخت گیر موقف رکھنے والے عسکریت پسند سنی باغیوں کی طرف سے شعیہ زائرین پر پے درپے حملے کیے گئے ہیں۔ آٹھ سال قبل صدام حسین کی حکومت کے خاتمے اور عراق پر امریکہ کے حملے کے بعد بھی یہ سلسلہ بند نہیں ہوا۔ صدام حسین کے دور حکومت میں شعیہ عقیدے سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی مذہبی رسومات پر پابندی عائد تھی۔
گزشتہ ماہ محرم الحرام کی سوگواری تقریبات میں شرکت کرنے والے شیعہ مسلمانوں کو متعدد دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا جن کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے۔
گزشتہ بُدھ کو شہر کرکوک میں ہونے والے تین سلسلہ وار کار بم حملوں میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 78 زخمی ہوئے تھے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: ندیم گِل