عراق میں پارلیمانی انتخابات قریب تر، سیکیورٹی ابتر
6 مارچ 2010القاعدہ نے ووٹروں کو خبر دار کیا ہے کہ ووٹ ڈالنے کی صورت میں انہیں آسمانی قہرکا نشانہ بننا پڑے گا اور یہ قہر اُس کے تربیت یافتہ مجاہدین اپنے اسلحے کے ذریعے لائیں گے۔ گزشتہ ماہ القاعدہ کے سینئر رہنما ابوعمرالبغدادی نے بھی انتخابات کو درہم برہم کا عندیہ دیا تھا۔
حکومت نے پیش بندی کے طور پر الیکشن کے دِن بارہ گھنٹے کےکرفیو کے نفاذ کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ یہ کرفیو ملک بھر میں نافذ کیا جائے گا۔ تاہم سنی علاقوں میں کرفیو کے دوران خصوصی نگرانی کا عمل جاری رہے گا۔ عراقی حکومت کے اِس پلان کی تصدیق اُن امریکی مبصرین نے بھی کی ہے، جو انتخابی عمل کی مانیٹرنگ کے لئے وہاں پہنچے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب عراق میں انتخابی عمل کا ایک طرح سے آغاز ابھی سے ہو چکا ہے۔ عراقی خانہ جنگی کے باعث دوسرے ملکوں میں آباد ہونے والے اس کے شہری اپنے اپنے ووٹ گزشتہ روز یعنی جمعہ کو ہی کاسٹ کر چکے ہیں۔ دنیا کے مختلف سولہ ملکوں کے اسّی شہروں میں آباد چودہ لاکھ عراقیوں نے ووٹ ڈالے۔ اِن ملکوں میں عراق کے ہمسایہ ملکوں شام اور اردن سے لے کر آسٹریلیا اور امریکہ بھی شامل ہیں۔ امریکہ میں عراقیوں کے ووٹوں کو وزارت خارجہ بھی مانیٹرنگ کر رہی تھی اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اِس پر اطمینان بھی ظاہر کیا۔
شام اور اردن میں عراق کی ایک بڑی آبادی مہاجرین کی صورت میں آباد ہے اور یہ زیادہ تر سنی العقیدہ ہیں۔ شام اور اردن کے سنیوں کے ووٹ عراق میں متحرک سنی سیاستدانوں کے لئے انتہائی کشش رکھتے ہیں۔
دوسری جانب اتوار کے انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے لئے گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے اجتماعات میں عراقی علماء نے زور دیا کہ ووٹر ضرور ووٹ ڈالنے جائیں۔ بدھ کو بعقوبہ میں تین خود کش حملوں میں تینتیس افراد ہلاک ہوئے، جس سے شہر کی فضا بوجھل تھی لیکن شہر کے اہم عالم دین شیخ عبدالرحمٰن الجورانی نے مرکزی الحئی مسجد میں ووٹرز پر واضح کیا کہ ووٹ ڈالنا اُن پر لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل شہر میں امن کے قیام میں معاونت کرے گا۔ اسی طرح اہم ترین شیعہ عالم آیت العظمیٰ علی الحسینی السیستانی نے بھی ووٹ ڈالنے کو اہم قرار دیا ہے۔
عراق پارلیمانی الیکشن میں کامیابی کے حوالے سے وزیر اعظم نوری المالکی خاصے پر امید ہیں۔ دوسری جانب کامیابی کے دعوے کرنے والوں میں سابق وزیر اعظم ایاد علاوی بھی ہیں، جو سیکولر خیالات کی وجہ سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔ ایک اور سابق نائب وزیر اعظم احمد شلابی بھی صدارت کے منصب پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ صدارت کے حصول کی خواہش شیعہ نائب صدر عادل عبدل مہدی اور وزیر خزانہ باقر جابر صلغ بھی رکھتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل