عراقی حکومت تنازعات کی دلدل میں دھنستی ہوئی
22 مئی 2016عراق کے سرکاری ٹی وی کے مطابق عراقی افواج فلوجہ کو ’اسلامک اسٹیٹ‘، جسے داعش کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے، کے تسلط سے آزاد کرانے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کا آغاز کرنے جا رہی ہیں۔ حکومت نے علاقے کے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ شہر چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں تاکہ وہ لڑائی کی زد میں نہ آ سکیں۔ جو لوگ نقل مکانی نہیں کر سکتے وہ اپنے مکانوں کی چھت پر سفید جھنڈا لہرائیں تاکہ حکومتی افواج کو ان کا تعین کرنے میں آسانی پیش آئے۔
فلوجہ عراق کا وہ پہلا شہر تھا جس پر شدت پسند تنظیم داعش نے جنوری دو ہزار چودہ میں قبضہ کیا تھا۔ اس سے چھ ماہ قبل داعش شام اور عراق میں ابھرنا شروع ہوئی تھی اور اس نے وہاں متعدد علاقوں میں فتوحات حاصل کرنا شروع کردی تھیں۔
دوسری جانب دارالحکومت بغداد میں شیعہ رہنما مقتدہ الصدر اور وزیر اعظم حیدر العبادی کی حکومت کے درمیان تنازعہ بڑھتا جا رہا ہے۔ امریکا کو خدشہ ہے کہ اس صورت حال میں حکومت کی داعش کے خلاف کارروائیوں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
جمعے کے روز الصدر کے حامی بغداد کے محفوظ ترین علاقے ’گرین زون‘ میں داخل ہو گئے تھے جہاں ان کی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی بھی ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں کی تدفین کے موقع پر بغداد میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔
'گرین زون‘ میں حکومتی دفاتر کے علاوہ غیر ملکی سفارت خانوں کی عمارتیں بھی قائم ہیں۔ تاہم ایک ماہ سے کم کے عرصے میں یہ دوسری بار ہوا کہ اس علاقے کی سکیورٹی مظاہرین کے قدموں تلے ڈھیر ہوئی۔
مظاہرین شیعہ رہنما مقتدہ الصدر کے حامی ہیں۔ مقتدہ الصدر کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ملک میں بد عنوانی کے خاتمے کے لیے کارروائی کرے، کابینہ کی تشکیل نو اور حکومتی اداروں میں اصلاحات کا عمل شروع کرے۔ الصدر کے حامیوں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم حیدر العبادی شدت پسند سنی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘، جسے داعش بھی کہا جاتا ہے، کی بم باری سے عراقی عوام کو نجات دلائیں۔
چند ہفتوں قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری بغداد پہنچے تھے، جہاں انہوں نے حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔ امریکا کی کوشش ہے کہ عراق کے سیاسی بحران پر قابو پایا جا سکے تاکہ حکومت کی تمام تر توانائی داعش کے خلاف جنگ میں یک سوئی کے ساتھ صرف ہو سکیں۔