عراقی معاملات میں مداخلت نہیں کررہے، ایران کی وضاحت
11 اپریل 2010سات مارچ کو ہوئے عراق کے پارلیمانی انتخابات میں برتری حاصل کرنے والے سابق وزیراعظم ایاد علاوی اور مغربی ممالک ایران پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ عراق میں شیعہ عقیدے کے حامل امیدواروں کی پشت پناہی کررہا ہے اور وہاں اپنی پسند کی حکومت قائم کرنا چاہتا ہے۔
بغداد متعین ایرانی سفیر حسن کاظمی نے صحافیوں کو بتایا کہ ان کا ملک چاہتا ہے کہ سرفہرست امیدوار مشترکہ حکومت تشکیل دیں۔ ان کے بقول انتخابی نتائج سے واضح ہوچکا ہے کہ کوئی بھی تنہا حکومت قائم کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے لہٰذا زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے کسی بھی امیدوار کو تنہا کرنے کی کوشش نہیں کی جانی چاہیے۔
پارلیمانی انتخابات کے بعد شیعہ عقیدے اور کرد آبادی کے نمائندوں کو تہران کے دورے کی دعوت دی جاچکی ہے۔ حالیہ انتخابات عراق پر امریکی حملے اور صدام حکومت کے خاتمے کے بعد دوسرے عام انتخابات ہیں۔
ان انتخابات میں برتری حاصل کرنے والے سیکیولر نظریات کے حامل ایاد علاوی کو تہران نہیں بلایا گیا، جس پر وہ احتجاج بھی کرچکے ہیں۔
ایرانی سفیر نے صحافیوں کےساتھ حالیہ نشست میں واضح کیا کہ علاوی کے حامی دھڑے کے نمائندوں کو بھی آئندہ ہفتے ایران بلایا جائے گا۔ علاوی کو عراقی پارلیمان کی 325 میں سب سے زیادہ 91 نشستیں ملی ہیں، جن میں سنی آبادی کے ووٹوں نے اہم کردار نبھایا ہے۔ ان کے قریبی حریف موجودہ وزیرا عظم نوری المالکی کو 89 سیٹیں ملی ہیں۔ دونوں رہنما ایوان میں سادہ اکثریت کے لئے درکار کم از کم 163 ارکان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
عراق متعین امریکی سفیر کرسٹوفر ہل نے ایرانی سفیر کے تازہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کو چاہیے کہ وہ حکومت سازی کا معاملہ عراقیوں پر ہی چھوڑ ے۔ کرسٹوفر ہل نے امید ظاہر کی کہ نئی حکومت چند ہی ہفتوں میں قائم ہوجائے گی۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: گوہر نذیر گیلانی