عرب دنیا میں بھوک بڑھ رہی ہے، اقوام متحدہ
16 دسمبر 2021اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ عرب دنیا میں چار سو بیس ملین افراد بستے ہیں اور ان کا ایک تہائی یعنی ایک سو چالیس ملین افراد کے لیے اتنی خوراک موجود نہیں کہ وہ پیٹ بھر کر کھانا بھی کھا سکیں۔
یمنی جنگ میں اب تک دو لاکھ تینتیس ہزار ہلاکتیں، اقوام متحدہ
اس رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ گزشتہ برس انہتر ملین افراد غذائیت کی کمی کا شکار ہوئے۔ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچرل آرگنائزیشن کے مطابق گزشتہ دو دہائیوں میں عرب ورلڈ میں بھوک میں اضافہ اکانوے فیصد سے زیادہ ہوا ہے۔
دوسری جانب امیر عرب ریاستوں کی نوجوان آبادی میں موٹاپا بڑھ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امیر عرب اقوام کی نوجوان نسل میں موٹاپے کی شرح عالمی سطح پر موٹاپے کی اوسط 13.1 فیصد سے تقریباﹰ دوگنا ہو گئی ہے۔
عدم غذائیت کے شکار افراد میں اضافہ
اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے ایف اے او نے اپنی رپورٹ میں بیان کیا کہ عرب دنیا میں ایک سو اکتالیس ملین ایسے افراد ہیں جنہیں سن 2020 میں مناسب خوراک تک رسائی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ سن 2019 کے مقابلے میں سن 2020 میں مناسب خوراک تک رسائی نہ رکھنے والوں کی تعداد میں دس ملین افراد کا اضافہ بھی ہوا۔
تباہ حال ملک شام اور اسد حکومت کے پچاس برس
ایف اے او نے یہ بھی بتایا کہ سن 2019 سے سن 2020 کے دوران عدم غذائیت کے شکار ہونے والے عرب دنیا کے افراد میں اڑتالیس لاکھ کا اضافہ ہوا اور مجموعی طور پر غذائیت کی کمی کا شکار ہونے والے افراد کی تعداد سات کروڑ کے قریب پہنچ گئی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے دوران بھی عرب دنیا کے غریب افراد کے حالات مزید ابتر ہوئے اور اس متعدی وبا نے افلاس کے مارے ہوئے لوگوں کو ایک گہرا صدمہ پہنچایا۔ کووڈ انیس کی وبائی بیماری سے کم خوراکی کے شکار افراد میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔
مسلح تنازعات
ایف اے او کی رپورٹ میں مسلح تنازعات کے شکار ملکوں یمن اور صومالیہ پر بھی فوکس کیا گیا اور ان ملکوں کو بھوک اور تنگدستی سے شدید متاثر قرار دیا گیا۔ جنگی حالات کی وجہ سے صومالیہ میں ساٹھ فیصد آبادی بھوک کی لپیٹ میں ہے جب کہ یمن کی پینتالیس فیصد آبادی کو غربت اور شدید بھوک کا سامنا ہے۔
مسلم دنیا میں نسل پرستی کا کیا عالم ہے؟
اس رپورٹ کے مطابق عدم غذائیت کی وجہ سے یمنی افراد میں خون کی شدید کمی یا انیمیا کا مرض بڑھ گیا ہے۔ یمن میں انیمیا کی گرفت میں آئے ہوئے افراد کی شرح غیر معمولی ہے اور صرف ماں بننے والی 61.5 فیصد عورتیں شدید خون کی کمی کا سامنا کر رہی ہیں۔ اسی طرح ان دونوں ملکوں میں بچوں کی صحت بھی گراوٹ کا شکار ہے۔
ع ح / ع آ (اے ایف پی)