عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن: عوامی تائید میں کمی
22 جون 2011ایک امریکی تحقیقی مرکز Pew کی طرف سے کرائے گئے دو تازہ رائے عامہ کے جائزوں کے نتائج کے مطابق پاکستان میں ملکی فوج کے شدت پسند گروپوں کے خلاف آپریشن کے لیے عوامی حمایت میں اس کمی کی وجہ پاکستانی باشندوں میں امریکہ کے خلاف پائے جانے والے گہرے جذبات ہیں۔
خبر ایجنسی روئٹرز نے اسلام آباد سے لکھا ہے کہ امریکہ میں Pew ریسرچ سینٹر کے دو عوامی جائزوں کے نتائج امریکہ کے لیے ناامیدی کا باعث بن سکتے ہیں۔ امریکہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان اس کا بڑا اہم پارٹنر ملک ہے۔ واشنگٹن حکومت کی خواہش ہے کہ اسلام آباد ملکی فوجی دستوں کے ذریعے ملک کے مختلف حصوں، خاص طور پر قبائلی علاقوں میں بھر پور اور فیصلہ کن آپریشن کرے۔
تاہم ان جائزوں کے نتائج یہ ظاہر کرتے ہیں کہ حکومتی فیصلوں کے مطابق پاکستانی سکیورٹی دستوں کی دہشت گرد گروپوں اور عسکریت پسند تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کے حق میں عوامی تایئد وحمایت کم ہو چکی ہے۔ پاکستان کے 3200 سے زائد شہریوں سے ان جائزوں کے دوران جو رائے لی گئی، اس میں 37 فیصد رائے دہندگان نے کہا کہ وہ عسکریت پسندوں کے خلاف ملکی فوج کے آپریشن کے حامی ہیں۔
امریکہ کے Pew ریسرچ سینٹر کے مطابق یہ شرح دو سال پہلے کیے جانے والے ایسے ہی ایک سروے کے نتائج کے مقابلے میں 16 فیصد کم ہے۔ دو سال پہلے قریب53 فیصد پاکستانیوں نے کہا تھا کہ وہ ملکی فوج کے ایسے آپریشنز کی حمایت کرتے ہیں۔
ایک دوسرے سروے کے نتائج کے مطابق 63 فیصد یا قریباً دو تہائی پاکستانیوں نے مئی کے مہینے میں ایبٹ آباد میں امریکی فوجی کمانڈوز کے القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی رہائش گاہ پر کیے جانے والے خفیہ آپریشن کو مسترد کر دیا۔ اس سروے میں 63 فیصد رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو بن لادن کی ہلاکت کا باعث بننے والے آپریشن میں پاکستان کو بتائے بغیر اپنے طور پر خفیہ کارروائی نہیں کرنی چاہیے تھی۔ اسی سروے میں 55 فیصد رائے دہندگان نے امریکی فوجیوں کے ایبٹ آباد آپریشن کو ’بری بات‘ قرار دیا۔
ان جائزوں کے نتائج کے مطابق صرف 12 فیصد رائے دہندگان نے امریکہ کے بارے میں مثبت سوچ کا اظہار کیا جبکہ صرف 8 فیصد نے اپنے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے رائے دی کہ امریکی صدر باراک اوباما بین الااقوامی سیاست اور اہم عالمی امور سے متعلق جو فیصلے کر رہے ہیں، وہ درست ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عابد حسین