عمران خان کی سائفر کیس میں بریت کا عدالتی فیصلہ
3 جون 2024اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلیں منظور کرتے ہوئے سائفر کیس میں ان کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے ان دونوں رہنماؤں کو ایک خصوصی عدالت کی جانب سے جنوری میں یہ سزائیں سنائی گئی تھیں۔
فروری میں ہونے والے انتخابات سے قبل عمران خان کو اس کیس میں مجرم قرار دیا گیا تھا، جن کے بارے میں عمران خان کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی اقتدار میں واپسی کو روکنے کے لیے سوچی سمجھی ترتیب شدہ سزائیں تھیں۔
اے ایف پی کے عدالتی رپورٹر جو اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود تھے، کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے کا اعلان چیف جسٹس عامر فاروق نے کیا۔ اُدھر پاکستان تحریک انصاف پارٹی کے ایک وکیل سلمان صفدر نے عمران خان کے غداری کے مقدمے سے بریت کے اعلان کی تصدیق کر دی ہے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان تاہم بشریٰ بی بی کی طلاق کے فوراً بعد ان سے نکاح کر کے اسلامی قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے کی وجہ سے سات سال قید کی سزا کاٹتے ہوئے جیل میں ہی ہیں۔
پی ٹی آئی کے بانی کو 2018 ء اور 2022 ء کے درمیان بطور وزیر اعظم اپنے دور میں موصول ہونے والے تحائف کی بدعنوانی کے الزام کا بھی سامنا ہے۔ اس سلسلے میں انہیں 14 سال کی سزائے قید سنائی گئی تھی جسے رواں سال اپریل میں معطل کر دیا گیا تھا تاہم ان کی یہ سزا اب بھی برقرار ہے۔
عمران خان کی پارٹی کے وکیل نے کہا ہے کہ ریاستی راز افشا کرنے کے الزام میں سنائی گئی قید کی سزا سے بری کرنے کا فیصلہ سنایا ہے تاہم عمران خان ایک اور کیس میں سزا کے تحت فی الحال جیل میں ہی رہیں گے۔
یاد رہے کہ 71 سالہ عمران خان اور اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو رواں برس تیس جنوری کو ایک خفیہ کیبل کو پبلک کرنے کے الزام میں ایک ماتحت عدالت نے 10 دس سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ 2022 ء میں واشنگٹن متعین پاکستان کے سفیر اسد مجید کے ذریعے اسلام آباد بھیجے گئے سفارتی مراسلے یا خفیہ کیبل کو عوام کے سامنے فاش کرنے کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
اس سائفر کے بارے میں سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 2022 ء میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور وزارت عظمیٰ سے ان کی برطرفی امریکی سازش کا حصہ تھی۔ اس الزام کی تردید امریکی حکام کی طرف سے متعدد بار کی گئی۔ جبکہ عمران خان کے خلاف سائفر کیس کے جرم میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت اڈیالہ جیل میں قائم کردہ ایک خصوصی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے اعلان سے عمران خان کے دور میں وزیر خارجہ رہنے والے شاہ محمود قریشی بھی خود پر لگے الزامات سے بری ہو گئے ہیں۔
دریں اثناء پاکستان تحریک انصاف کے قانونی امور کے ترجمان نعیم پنجوتھا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں تحریر کیا،'' خدا کا شکر ہے، سزا کو ختم کر دیا گیا ہے۔‘‘
عمران خان کی سائفر کیس میں بریت کے عدالتی فیصلے کے باوجود وہ جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ انہیں اپنی تیسری بیوی بشریٰ خان کے ساتھ اسلامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شادی کرنے کے الزام میں بھی سزا سنائی گئی ہے۔
ک م/ ع ب(اے ایف پی)