1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غذائی ثقافت کا گہرا تعلق عقائد سے

15 نومبر 2010

مسئلہ محض غذا کی قلت کا نہیں ہے بلکہ بہت سے معاشروں میں کھانا برائے کھانا نہیں ہوتا ، کیا اور کس طرح کھانا ہے اس کا گہرا تعلق ثقافتوں اور عقائد سے ہوتا ہے

https://p.dw.com/p/Q9I6
برطانیہ کا روایتی کرسمس پوڈنگتصویر: picture alliance / empics

خوراک ایک بنیادی انسانی حق ہے۔ مگر بھوک دنیا کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جو ہنوز حل طلب ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے اندازوں کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 925 ملین افراد بھوک کا شکار ہیں۔ خاص طور سے ترقی پذیر ممالک میں ہر سال کروڑوں مرد، عورتیں اور بچے خوراک کی کمی کے سبب لقمہ اجل بن جاتے ہیں- بہت سے معاشروں میں مسئلہ محض غذا کی قلت کا نہیں ہے بلکہ کون سی غذا کھائی جا سکتی ہے کون سی نہیں یہ امر بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے-

Halal Nahrung in Frankreich
مشرقی فرانس میں حلال اشیاءِ خورد ونوش کی دکانتصویر: picture alliance / dpa

مسیحی عقیدے کے ماننے والوں کا اس بارے میں کیا خیال ہے جرمن شہر کولون سے تعلق رکھنے والے ایک ماہر الـٰہیات ٫ مانفرڈ بیکر ہو برٹی٬ بتاتے ہیں " مسیحیت میں ہر روز کا ایک مختلف ذائقہ ہوتا ہے- ہر تہوار سے مخصوص کھانے وابستہ ہیں- اسی طرح ہر مذہبی تہوار کے مخصوص مشروب اور بسکٹس وغیرہ ہوتے ہیں- ایسا ہمیشہ سے چلا آ رہا ہے اور اس پر مسیحی غذائی ثقافت آج بھی عمل پیرا ہے"۔

دراصل مسیحی باشندے اصولی طور پر سب کچھ کھا سکتے ہیں- تاہم چند غذائی اشیا ایسی ہیں جن کا استعمال روزے اور سال کے چند مخصوص دنوں میں منع ہے- مثلاً کرسچیئن جمعہ کو گوشت نہیں کھاتے- اس کے علاوہ کارنیوال کے اختتام کے بعد والے بدھ اور ایسٹر سے پہلے والے جمعہ کو بھی مسیحی گوشت سے پرہیز کرتے ہیں- مسیحیت میں ان مخصوص دنوں کے لئے مچھلی گوشت کا نعم البدل ہوتی ہے۔

Traditionelle Gerichte der bosnischen Juden zu Hanuka
بوسنیائی یہودیوں کا روایتی کھاناتصویر: DW

اسلام کا معاملہ کہیں مختلف ہے۔ بنیادی طور پر مسلمان ہر وہ چیز کھا سکتے ہیں جو حلال ہو۔ تاہم دو چیزیں اسلام میں سختی سے منع ہیں یا ان کا استعمال حرام ہے ایک الکوحل، دوسرا خنزیر کا گوشت یہ دونوں چیزیں ناپاک تصور کی جاتی ہیں- اسی طرح خون اور جانوروں کی لاش کو کھانے میں استعمال کرنا بھی سختی سے منع ہے- شہر کولون میں قائم مذہبی علوم کے تحقیقی مرکز سے منسلک حسن کاراچا کہتے ہیں "قران کی ایک آیت میں حرام قرار دی جانے والی دیگر چیزوں کی فہرست میں لحم الخنزیر، الکوحل اور خون شامل ہے- حلال گوشت بھی اس وقت کھایا جا سکتا ہے جب اس کے اندر سے تمام خون خارج ہو چکا ہو- الکوحل میں نشہ ہوتا ہے اور اسلام میں ہر نشہ آور شے حرام ہے اور ان چیزوں سے تمام عمر باز رہنے کاحکم دیا گیا ہے "۔ مسیحیت اور اسلام کے مقابلے میں یہودیت میں کھانے پینے کے قواعد و ضوابط کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں۔ خاص طور سے قدامت پسند یہودیت میں-

جرمنی کے قدامت پسند یہودیوں کی انجمن کے نمائندہ ٫ توویا ہود ہوخ والڈ تفصیلات یوں بتاتے ہیں "سب سے اہم امر یہ ہے کہ دودھ اور گوشت کو ایک دوسرے سے بالکل علیحدہ رکھا جائے۔ ہمارے ہاں ہمیشہ دو طرح کا پکوان ہوتا ہے- ایک دودھ کے ساتھ اور دوسرا گوشت کی بنی اشیا کا- نہ صرف یہ کہ فرج میں دودھ سے بنی ہوئی اشیا کو گوشت سے تیار کردہ غذا سے بالکل علیحدہ رکھا جاتا ہے بلکہ دودھ سے بنے پکوان اور گوشت کی ڈشز تیار کرنے کے لئے با لکل علیحدہ ہانڈی اور کڑاھی وغیرہ استعمال کی جاتی ہے- نہ تو دونوں کو ساتھ پکایا نہ ساتھ کھایا جاتا ہے- یہاں تک کہ گوشت کھانے کے بعد اگر کافی دودھ کے ساتھ پینی ہو تو کم از کم تین گھنٹے انتظار کرنا چاہیے"۔

Durgapujafest in Köln 2009 Flash-Galerie
ہندوؤں کا تہوار دُرگا پوجاتصویر: DW

ہندو مت میں بھی گوشت کے استعمال کے بارے میں سخت ہدایات موجود ہیں- ہندوؤں کا ماننا ہے کہ خدا ہر شے ہر تخلیق میں موجود ہے۔ خاص طور سے گائے ہنددوؤں کے لئے مقدس ہے اور وہ انسانوں کی ماں تصور کی جاتی ہے- گائے کا گوشت کھانا ہندومت میں سختی سے منع ہے- اس عقیدے کے مطابق گائے کی جان لینا قتل ہے-

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں