غزہ میں سات امدادی کارکنوں کی ہلاکت، عالمی سطح پر مذمت
3 اپریل 2024کشتیوں کے ذریعے لائی گئی خوراک غزہ میں پھنسے اور بھوک کے خطرے کا شکار فلسطینیوں تک پہنچانے کے لیے سرگرم دو اہم ترین تنظیموں میں سے ایک 'ورلڈ سنٹرل کچن‘ نے پیر یکم اپریل کو بتایا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے 'ہدف بنا کر کیے گئے فضائی حملے‘ میں اس کے اسٹاف میں شامل آسٹریلوی، برطانوی، فلسطینی، پولش اور امریکی کینیڈین شہری مارے گئے۔
غزہ میں فضائی حملے میں متعدد غیر ملکی امدادی کارکن ہلاک
غزہ جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے بتیس ہزار سے تجاوز کر گئی
امریکی صدر'برہم اور دل گرفتہ‘
اس واقعے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے پر 'غصے میں اور دل گرفتہ‘ ہیں۔
ان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے اس فضائی حملے کی ''فوری تحقیقات ہونا چاہییں، اس کے ذمہ داران کا احتساب ہونا چاہیے اور اس کے نتائج کو عوام کے سامنے پیش کیا جائے۔‘‘
بائیڈن نے مزید کہا کہ فلسطینی علاقے میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی مشکل رہی ہے ''کیونکہ اسرائیل نے ان امدادی کارکنوں کے تحفظ کے لیے کافی اقدامات نہیں کیے، جو سویلین افراد تک امداد پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
فضائی حملہ 'خلاف ضمیر‘ ہے، انٹونیو گوٹیرش
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ میں اب تک 200 سے زائد امدادی کارکن مارے جا چکے ہیں جن میں 175 سے زائد اقوام متحدہ کے اسٹاف میں شامل افراد تھے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے 'ورلڈ سنٹرل کچن‘ کے کارکنوں کی ہلاکت کا سبب بننے والے اسرائیلی فضائی حملے کو 'خلاف ضمیر‘ قرار دیا ہے تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ حملہ ''جس انداز میں جنگ کی جا رہی ہے اس کا ایک ناگزیر نتیجہ‘‘ تھا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے گوٹیرش کا کہنا تھا، ''یہ ایک بار پھر انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی غیر مشروط رہائی اور انسانی بنیادوں پر امداد کے سلسلے کو پھیلانے کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔‘‘
'صدمے میں اور غمگین‘ ہوں، رشی سوناک
برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ یہ جاننے کے بعد کہ مرنے والوں میں برطانوی شہری بھی شامل ہیں، وہ 'صدمے میں اور غمگین‘ ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم کی رہائش گاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ رشی سوناک نے اسرائیلی رہنما سے بات کی اور انہیں بتایا کہ ''وہ امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر صدمے میں اور مایوس‘‘ ہیں۔
برطانیہ نے اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے اس واقعے کی''غیر مبہم مذمت‘‘ کی۔
اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ پٹی میں گھرے ہوئے اور قحط کے شدید خطرے کا شکار فلسطینیوں تک خوراک پہنچانے والی تنظیم 'ورلڈ سنٹرل کچن‘ کے سات کارکنوں کی ہلاکت پر فرانس، پولینڈ، آسٹریلیا، اسپین اور دیگر کئی ممالک کی طرف سے بھی مذمت کی جا رہی ہے۔
چین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ اس فضائی حملے پر ''صدمے‘‘ میں ہے۔
اسپین پہنچے ہوئے یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ یوزیپ بوریل کے مطابق، ''عام شہریوں اور انسانی بنیادوں پر امداد پہنچانے والے کارکنوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے مطالبات کے باوجود ہم یہ نئی اموات دیکھ رہے ہیں۔‘‘
ا ب ا/ک م، م م (اے ایف پی، اے پی)