1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصر کی غزہ میں دو روزہ جنگ بندی کی تجویز

28 اکتوبر 2024

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے غزہ میں دو روزہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے محدود تبادلے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کا مقصد اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ کے ’مکمل خاتمے‘ کی راہ ہموار کرنا ہے۔

https://p.dw.com/p/4mJ75
مصری صدر عبدالفتاح السیسی
السیسی نے قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کیاتصویر: Amr Nabil/ASSOCIATED PRESS/picture alliance

 السیسی نے قاہرہ میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ اتوار کو پیش کی گئی تجویز میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے عوض غزہ میں حماس کی قيد ميں چار اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی سميت آئندہ 10 دنوں کے اندر مزید مذاکرات پر زور دیا گیا ہے۔ تاہم مصری صدر نے یہ نہیں بتایا کہ آیا یہ منصوبہ باضابطہ طور پر اسرائیل یا حماس کو پیش کیا گیا ہے۔

اسرائیلی حملے جاری

مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی يہ تجويز اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل فلسطینی سرزمین پر گولہ باری جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ اسرائیل لبنان میں حزب اللہ کے خلاف بھی جنگ لڑ رہا ہے اور اس نے ابھی حال ہی میں ایران پر فضائی حملے کیے ہیں۔ گزشتہ ہفتے کے روز کيے گئے يہ حملے دراصل ایرانی بیلسٹک میزائل حملوں کی جوابی کارروائی تھی۔ اس اسرائیلی اقدام نے عالمی سطح پر تحمل کے مطالبات کو جنم دیا ہے۔

امریکی وزیر خاجہ کی مصری صدر سے ملاقات، غزہ جنگ بندی پر زور

 

اقوام متحدہ کا اجلاس

پیر 28 اکتوبر کو ایران کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس منعقد ہو رہا ہے، جس میں تہران نے اسرائیلی حملوں میں اُس کے چار فوجیوں کی ہلاکت کی مذمت کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی رہنماؤں نے تاہم اسرائیل کے حملوں میں اپنے محدود نقصان کی بات کی۔ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے اپنی کابینہ کو بتایا کہ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن 'مناسب جواب‘ دے گا۔

مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور ایرانی وزیر خارجہ کی قاہرہ میں ملاقاتتصویر: Egyptian Presidency Media Office/AP/picture alliance

دریں اثناء ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے مطابق تہران کو حملے سے چند گھنٹے قبل 'اشارے‘ موصول ہوئے تھے۔ امریکی نیوز سائٹ Axios نے پہلے ہی اطلاع دی تھی کہ اسرائیل نے ایک انتباہ جاری کر دیا تھا تاکہ تنازعے میں 'وسعت اور شدت کو روکا جا سکے۔‘

اسرائیل کا المواسی کیمپ پر حملہ، کم ازکم چالیس افراد ہلاک

اسرائیل کی طرف سے ایران کی توانائی کی تنصیبات یا بنیادی ڈھانچے کو نشانہ نہ بنانے کے اقدام سے جہاں تاجر طبقے کو راحت ملی، وہاں پیر کے روز تیل کی قیمتوں میں پانچ فیصد تک کی گراوٹ دیکھنے میں آئی۔

ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے

مصر کا ثالثی کردار

مصر مشرق وسطیٰ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے قطر اور امریکہ کے ساتھ مل کر مہینوں سے بالواسطہ بات چیت میں ثالثی کر رہا ہے تاہم اس میں بہت کم پيش رفت ہو سکی ہے۔

 اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا گزشتہ روز یعنی اتوار کو یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی غرض سے قطر پہنچنے والے تھے۔

اسرائیل حماس تنازعہ اور عرب دنیا، کون کس کے ساتھ ہے؟

یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس ماہ کے اوائل میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار کی ہلاکت کے تناظر میں ایک معاہدہ کرے۔ مذاکرات میں پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ والے اہم مسائل میں حماس کا یہ اصرار بھی شامل ہے کہ اسرائیل غزہ سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائے، جسے اسرائیلی حکام بارہا مسترد کر چکے ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن کا قا ہرہ کا دورہ
امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن 18 ستمبر کو قاہرہ کے دورے پرتصویر: Evelyn Hockstein/REUTERS

 اس سے قبل اتوار کو اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے کہا تھا کہ مذاکرات میں 'تکلیف دہ رعایتیں‘ درکار ہوں گی، اور صرف 'فوجی کارروائی سے ملک کے جنگی مقاصد حاصل نہیں ہوں گے۔‘

گزشتہ برس 7 اکتوبر کے حملے کے دوران فلسطینی عسکریت پسند تنظيم حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 251 میں سے 97 اسرائيلی اب بھی غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔

مصری صدر سمیت متعدد عرب رہنما چین میں جمع کیوں ہو رہے ہیں؟

 گزشتہ نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے دوران 100 سے زیادہ کو رہا کر ديا گيا تھا۔

دریں اثناء اسرائیل غزہ اور لبنان میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہے۔ سرکاری نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق پیر کو جنوبی لبنان کے شہر طائر میں ایک فضائی حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔

ک م/ ع س (اے ایف پی، روئٹرز)