غزہ ناکہ بندی، حل کے لئے امریکی کوششیں
8 جون 2010پیر کو اپنے دورہ مصر کے دوران بائیڈن نے مصری صدر حسنی مبارک سے ملاقات کے بعد کہا :’’ ہم اپنے دیگر ساتھی ممالک کی طرح مصر کے ساتھ بھی مسلسل رابطے میں ہیں ،تاکہ غزہ کی نا کہ بندی کی وجہ سے فلسطینیوں کو جن مسائل کا سامنا ہے، ان کا کوئی حل نکالا جائے۔‘‘ دوسری طرف اسرائیل پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کر دے۔
مصری سیاحتی مقام شرم الشیخ میں حسنی مبارک اور بائیڈن کی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا۔ جو بائیڈن نے کہا کہ غزہ کے باشندے اس ناکہ بندی کی وجہ سے جن سیاسی، معاشی اور سلامتی کے مسائل کا شکار ہیں، واشنگٹن حکومت ان سے واقف ہے۔
نوے منٹ دورانیے کی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے غزہ بحری امدادی قافلے پر حالیہ اسرائیلی حملے کے علاوہ مشرق وسطیٰ امن عمل، ایران، عراق اورافغانستان کے علاوہ سوڈان کی صورتحال پر مفصل گفتگو کی۔
خیال رہے کہ مصر وہ واحد ملک ہے جسے، اسرائیل نے غزہ میں امدادی کارروائیوں کے لئے محدود طور پر سرحد پار کرنے کی اجازت دی رکھی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اعلٰی مصری حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برداری کی طرف سے بڑھتے ہوئے دباؤ کے نتیجے میں اسرائیل، غزہ کی ناکہ بندی میں نرمی کر سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکومت اس حوالے سے کوئی متبادل پالیسی کی تلاش میں ہے۔
دوسری طرف اسرائیل پر یہ دباؤ بھی بڑھ رہا ہے کہ وہ غزہ امدادی قافلے پرکئے گئے کمانڈو ایکشن کی غیر جانبدرانہ تحقیقات کروائے۔ ابھی تک اسرائیلی حکام ایسی کسی بھی تفتیش کو خارج ازامکان قرار دے رہے ہیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے تصدیق کی ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک کمیشن قائم کیا گیا ہے، جو واقعہ کے بارے میں حقائق اکٹھے کر رہا ہے۔
دریں اثناء اسرائیلی اپوزیشن رہنما زپی لیونی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت، غزہ امدادی قافلے پر کئے گئے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سےکترا رہی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق