غزہ پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 20 ہلاکتیں
11 ستمبر 2024- غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 41 ہزار سے زائد
- بائیڈن اسرائیلی فائرنگ سے امریکی کارکن کی ہلاکت پر 'برہم اور شدید غمگین‘
- غزہ میں اسرائیلی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، دو فوجی ہلاک
- غزہ کی جنگ میں اب تک 706 اسرائیلی فوجی ہلاک
- لبنان میں حزب اللہ کے 30 ٹھکانوں پر حملے
غزہ کے یورپین ہسپتال کے مطابق بدھ کو علی الصبح ہونے والے فضائی حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے، جن میں چھ آپس میں ایسے بہن بھائی بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 21 ماہ سے لے کر 21 سال تک کے درمیان بتائی جاتی ہیں۔ ہسپتال کے مطابق جنوبی شہر خان یونس کے قریب کیے گئے اس حملے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں تین دیگر خواتین، ایک بچہ اور ایک مرد بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کا المواسی کیمپ پر حملہ، کم ازکم چالیس افراد ہلاک
امریکی اور برطانوی خفیہ اداروں کے سربراہان کا غزہ میں فائر بندی پر زور
غزہ کی وزارت صحت اور محکمہ شہری دفاع کے مطابق منگل کی رات شمالی غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں ایک گھر پر کیے گئے حملے میں چھ خواتین اور بچوں سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔ شہری دفاع کا کہنا ہے کہ یہ گھر القدس اوپن یونیورسٹی کے پروفیسر اکرم النجار کا تھا تاہم وہ اس حملے میں بچ گئے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتا ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ غزہ کی جنگ میں اب تک 17 ہزار فلسطینی عسکریت پسندوں کو ہلاک کر چکا ہے تاہم وہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں دیتا۔ اسرائیلی فوج ایسے حملوں پر شاذ و نادر ہی انفرادی سطح پر کوئی تبصرہ کرتی ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہلاک ہوئے ہوں۔
غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 41 ہزار سے زائد
غزہ پٹی میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سے جاری جنگ میں اسرائیلی فوج کی زمینی اور فضائی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم 41,020 فلسطینی ہلاک اور تقریباﹰ 98 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ ان اعداد و شمار میں فلسطینی جنگجوؤں اور عام شہریوں کے مابین کوئی فرق نہیں کیا گیا تاہم یہ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے نصف سے زیادہ خواتین اور بچے تھے۔
غزہ میں اسرائیلی ملٹری آپریشن کے سبب اس فلسطینی خطے کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو چکا ہے اور اس کی کُل 23 لاکھ کی آبادی میں سے 90 فیصد باشندے بے گھر ہو چکے ہیں۔
بائیڈن اسرائیلی فائرنگ سے امریکی کارکن کی ہلاکت پر 'برہم اور شدید غمگین‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے میں یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی ایک امریکی کارکن کی ہلاکت پر 'شدید غم و غصے اور گہرے رنج و غم‘ میں ہیں۔
صدر بائیڈن نے آج بدھ کی صبح جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ''مکمل احتساب ہونا چاہیے۔ اسرائیل کو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے کہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔‘‘
اسرائیلی فوج نے منگل کے روز کہا تھا کہ امریکی شہر سیاٹل سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ سرگرم کارکن عائشے نور ایزگی ایگی کو ممکنہ طور پر اسرائیلی فوجیوں نے بالواسطہ اور غیر ارادی طور پر گولی مار دی تھی اور اس حوالے سے مجرمانہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
موقع پر موجود ایک اسرائیلی شہری جوناتھن پولک نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ جمعے کے روز ہونے والے مظاہرے کے دوران مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ جبکہ اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا، مگر ایگی کو گولی مارے جانے سے تقریباﹰ آدھ گھنٹہ پہلے وہاں تشدد میں کمی آ چکی تھی۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس کے اہلکاروں نے 'فسادات بھڑکانے والے اہم عناصر‘ کو نشانہ بنایا اور غلطی سے ایگی کو گولی لگ گئی۔ ایگی کے پاس ترکی کی شہریت بھی تھی۔
غزہ میں اسرائیلی ہیلی کاپٹر گر کر تباہ، دو فوجی ہلاک
غزہ پٹی میں ایک اسرائیلی ریسکیو ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا، جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے بتایا کہ سات افراد زخمی بھی ہوئے۔
فوج کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کا یانشوف ہیلی کاپٹر ایک زخمی فوجی کو طبی امداد کے لیے ہسپتال منتقل کرنے کے مشن پر تھا، جب وہ غزہ پٹی کے علاقے رفح میں لینڈنگ کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔
اسرائیلی فوج کا مزید کہنا تھا کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ حادثہ 'دشمن کی فائرنگ‘ کی وجہ سے نہیں ہوا تھا، اور یہ کہ اس واقعے کی وجوہات جاننے کے لیے چھان بین جاری ہے۔
غزہ کی جنگ میں اب تک 706 اسرائیلی فوجی ہلاک
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے اسرائیلی فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے اب تک 706 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں سے 340 غزہ پٹی میں زمینی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے اب تک ہلاک ہوئے۔ غزہ کی جنگ میں 4,400 سے زائد اسرائیلی فوجی زخمی بھی ہو چکے ہیں۔
غزہ کی جنگ کا آغاز سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے اسرائیل میں اس دہشت گردانہ حملے کے بعد ہوا تھا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہو گئے تھے اور تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ ان میں سے قریب 100 یرغمالی اب بھی حماس کے قبضے میں ہیں، جن میں سے ایک تہائی کے بارے میں خیال ہے کہ وہ مارے جا چکے ہیں۔
لبنان میں حزب اللہ کے 30 ٹھکانوں پر حملے
اسرائیلی فضائیہ نے آج بدھ 11 ستمبر کو کہا کہ اس نے لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے تقریباﹰ 30 ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں، جن میں راکٹ لانچنگ پیڈ بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کی طرف سے بتایا گیا کہ ان حملوں میں '' جنوبیلبنان کے علاقوں جبین، نکورہ، دیر سریان اور زیبقین وغیرہ میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جو اسرائیلی شہریوں کے لیے خطرہ بنے ہوئے تھے۔‘‘
آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اسرائیلی توپ خانے نے لبنان کے جنوبی حصے میں الظاہرة کے علاقوں کو بھی نشانہ بنایا۔
منگل کے روز اسرائیلی فوج نے ملک کے شمالی حصے میں حزب اللہ کی طرف سے میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے متعدد حملوں کی اطلاع دی تھی۔
گزشتہ برس سات اکتوبر سے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان جاریجنگ کے دوران اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بھی اکثر حملوں کا تبادلہ ہوتا آ رہا ہے۔ ان حملوں میں دونوں طرف ہلاکتیں ہوئی ہیں جن میں سے زیادہ تر حزب اللہ کے ارکان تھے۔ حزب اللہ کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
ا ب ا/ش ر، م م (ڈی پی اے، اے ایف پی، اے پی)