غزہ کے لئے لیبیا کی امداد اب زمینی راستے سے
15 جولائی 2010مصری حکام کے علاوہ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی اس بحری جہاز کے العارش پورٹ میں لنگر انداز ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ ایک کارگو شپ کے طور پر مالدووا میں رجسٹرڈ ’امالتھیا‘ نامی یہ بحری جہاز لیبیا میں قذافی فاؤنڈیشن کی طرف سے مہیا کردہ قریب دو ہزار ٹن اشیائے خوراک اور ضروری ادویات لے کر غزہ پٹی کے محاصرہ شدہ فلسطینی ساحلی علاقے تک پہنچنا چاہتا تھا مگر اسرئیلی جنگی جہازوں نے اسے غزہ کی بحری ناکہ بندی کی خلاف ورزی کرنے کے الزام کے تحت روک دیا تھا۔
کئی روز تک کھلے سمندر میں سفر کرنے والے اس جہاز کے بارے میں گزشتہ چند دنوں سے یہ بھی واضح نہیں تھا کہ اس کی حتمی منزل کون سی بندرگاہ ہو گی۔ اس لئے کہ لیبیا میں قذافی فاؤنڈیشن منگل کی شام تک یہ دعوے کر رہی تھی کہ یہ جہاز مسلسل غزہ پٹی کے ساحلی علاقے کی طرف سفر میں ہے جبکہ اس کے کپتان نے منگل ہی سے یہ بیان دینا شروع کر دئے تھے کہ وہ غزہ کی طرف جانے کے بجائے کسی مصری بندرگاہ میں لنگر انداز ہو جائیں گے۔
منگل کی رات سے لے کر بدھ دوپہر تک اسرائیلی جنگی جہازوں نے اس کارگو شپ کو مسلسل اپنے گھیرے میں لئے رکھا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ یہ دوران سفر غزہ کے ساحلی علاقے کا رخ نہ کرے۔
اس بحری جہاز نے غزہ کی طرف اپنا سفر گزشتہ ہفتے کے روز یونان سے شروع کیا تھا اور اس جہاز کی شپنگ ایجنٹ کمپنی کے مطابق امالتھیا پر اس کے عملے کے بارہ ارکان کے علاوہ نو مسافر بھی سوار تھے۔ ان میں سے چھ لیبیا کے باشندے بتائے گئے تھے۔
العارش کی بندرگاہ پہنچنے کے بعد امالتھیا کے کپتان نے کہا کہ اس جہاز پر لدا امدادی سامان العارش ہی میں اتار لیا جائے گا، جہاں سے یہ خوراک اور ادویات زمینی راستے سے غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں پہنچائی جائیں گی۔
مالدووا کے پرچم والے اس تجارتی بحری جہاز کے العارش میں لنگر انداز ہونے کے بعد بین الاقوامی سطح پر سکون کا سانس لیا گیا۔ بہت سے ماہرین کو یہ خدشہ بھی تھا کہ اگر اس جہاز کے ذریعے اسرائیل کی طرف سے غزہ کی بحری ناکہ بندی کی زبردستی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی گئی تو نتائج غزہ ہی کے لئے مئی کے مہینے میں ترکی سے روانہ ہونے والے بحری امدادی قافلے پر اس حملے کے نتائج سے مختلف نہیں ہوں گے، جس میں اسرائیلی کمانڈوز کے ہاتھوں متعدد ترک شہری مارے گئے تھے۔
اس وجہ سے ترکی اور اسرائیل کے مابین لفظوں کی جنگ اور شدید نوعیت کی سفارتی کھینچا تانی ابھی تک ختم نہیں ہو سکی ہے۔
قاہرہ سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق العارش کی مصری بندرگاہ میں اس جہاز سے اتارا جانے والا امدادی سامان ریڈ کراس کی مصری تنظیم کے حوالے کیا جائے گا، جو اسے فلسطینی سرحد تک پہنچانے کی ذمہ دار ہو گی۔ مصر کے ساتھ سرحد سے یہ اشیائے خوراک اور ادویات غزہ میں زیادہ تر اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث بد حالی کے شکار مقامی باشندوں تک پہنچانے کا کام خود فلسطینیوں کو کرنا ہو گا۔
العارش بندرگاہ کی انتظامیہ کے مطابق امالتھیا سے امدادی سامان اتارنے کا کام ممکنہ طور پر آج جمعرات کے روز مکمل ہو جائے گا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: گوہر نذیر گیلانی