فرانس میں فسادات جاری، مزید سینکڑوں افراد گرفتار
2 جولائی 2023پولیس کے ہاتھوں ایک سترہ سالہ لڑکے کی ہلاکت کے بعد فرانسیسی حکام نے فسادات کے مرکز سمجھے جانے والے شہروں، مارسے، لیون اور گرینوبل میں اضافی سکیورٹی اہلکار بھیجے ہیں۔ تاہم ہفتے کے روز فرانس میں تشدد کی سطح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کنٹرول کرنے کے لیے مجموعی طور پر 45 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
مارسے اور لیون میں فسادیوں اور پولیس کے مابین گزشتہ شب بھی جھڑپیں ہوئیں جبکہ سکیورٹی اداروں نے ملک بھر میں مزید 719 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ قبل ازیں جمعے کو بھی ایک ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ مجموعی طور پر اب تک فرانس میں 28 سو سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
فرانس میں پرتشدد مظاہرے، لوٹ مار اور تباہی
دوسری جانب ملکی حالات کی وجہ سے فرانسیسی صدر نے جرمنی کا طے شدہ دورہ منسوخ کر دیا ہے۔
مئیر کے گھر پر حملہ
پیرس کے ایک مضافاتی علاقے کے میئر نے فسادیوں پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ایک کار ان کے گھر پر چڑھا دی، جس سے ان کی شریک حیات اور ان کے دو چھوٹے بچوں میں سے ایک زخمی ہو گئے ہیں۔ مئیر وینسٹ جئیبروں کا کہنا تھا کہ یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب ان کے اہلخانہ سو رہے تھے۔
سوئٹزرلینڈ میں بھی مظاہرے
دریں اثنا سوئٹزرلینڈ میں بھی فرانس کی طرز کے احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ حکام کے مطابق سرحدی شہر لوزان میں سات افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے، جہاں ہجوم نے فرانس مظاہروں کی پیروی کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی اور دکانوں کو نقصان پنچایا۔ پولیس نے اطلاع دی ہے کہ ایک سو سے زائد نوجوان ہفتے کی رات دیر گئے جنیوا جھیل پر جمع تھے۔
فرانس: پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت پر ہنگاموں کا سلسلہ جاری
حراست میں لیے گئے افراد میں 15 سے 17 سال کی عمر کے چھ نابالغ اور ایک چوبیس سالہ شخص شامل ہیں۔ سترہ سالہ لڑکے کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد فرانس کے سمندر پار علاقوں فرانسیسی گیانا اور کیریبین جزیرے مارٹینیک میں بھی فسادات پھوٹنے کی اطلاعات ہیں۔
مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال بند کیا جائے، تہران
ایران نے فرانس پر زور دیا کہ وہ مظاہرین کے ساتھ ''پرتشدد سلوک بند کرے‘‘۔ ایرانی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ فرانس کا غیر ضروری سفر نہ کریں۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نصیر کنعانی نے فرانس میں موجود اپنے شہریوں کو 'تنازعاتی علاقوں‘ سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔ یاد رہے کہ ماضی میں ایران میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران فرانس حکومت نے بھی اسی طرح کے بیانات جاری کیے تھے۔
اس دوران بیجنگ حکومت نے بھی جنوبی شہر مارسے میں چینی سیاحوں کو لے جانے والی ایک بس پر حملے کے بارے میں شکایت کی ہے۔ مارسے پرتشدد مظاہروں کا ایک فلیش پوائنٹ ہے۔
ا ا / ر ب (ڈی پی اے، روئٹرز)