فرانس میں مہاجرین کے لیے نئے قوانین کیا ہوں گے؟
22 فروری 2018فرانسیسی حکومت نے ملک میں مہاجرت سے متعلق قوانین میں سختی لانے اور غیرقانونی طور پر فرانس پہنچنے والے تارکین وطن کو 45 سے 90 دن تک اور کچھ حالات میں 135 دن تک زیرحراست رکھنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
فرانس: ماکروں حکومت سیاسی پناہ کے قوانین میں مزید سختی کی خواہش مند
پوپ فرانسس اور حسینہ واجد روہنگیا مسئلے کے حل کے لیے پر امید
فرانس: مہاجرین کے جھگڑے میں فائرنگ، پانچ افراد شدید زخمی
اس مجوزہ منصوبے کے تحت سیاسی پناہ کی درخواستوں کو نمٹانے کے وقت میں بھی کمی کی گئی ہے اور اب ایسی درخواستوں میں چھ ماہ کے اندر اندر فیصلہ سنایا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس نئے قانون کے تحت ناکام درخواست گزاروں کو اپیل کے لیے دیے گئے وقت میں بھی کمی کی جا رہی ہے۔ فرانسیسی وزیرداخلہ جیراڈ کولمب نے بتایا کہ ملک میں مہاجرت سے متعلق پالیسی کو دیگر یورپی ممالک کی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، تاکہ فرانس مہاجرین کے لیے ’آخری حل‘ نہ بن جائے۔
واضح رہے کہ جرمنی، ڈنمارک اور ہالینڈ میں متعارف کروائے گئے قوانین کے مطابق خاص حالات میں کسی مہاجر کو 18 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔
فرانسیسی حکومت کے اس منصوبے کو تارکین وطن کی امداد کرنے والی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ فرانس کے جنرل اسپیکٹر جیل خانہ جات نے بھی ملک میں حراستی مراکز کی ناگفتہ بہ صورت حال کے تناظر میں منصوبے کی مخالفت کی ہے۔
کولمب نے کہا کہ تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ متعدد ممالک کے لیے پریشانی میں اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے بالواسطہ طور پر جرمنی اور فرانس میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی مقبولیت میں اضافے کی طرف اشارہ کیا۔
واضح رہے کہ فرانس میں بھی گزشتہ صدارتی انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی مہاجرین مخالف رہنما مارین لے پین دوسرے مرحلے تک پہنچ گئیں تھیں۔
فرانسیسی صدر ماکروں متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ حق دار تارکین وطن کو فرانس میں خوش آمدید کہا جاتا رہے گا، تاہم سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں اور غیرقانونی طور پر ملک میں پہنچنے والوں کی حوصلہ شکنی کے لیے کڑے اقدامات بھی اٹھائے جائیں گے۔