1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

فرانسیسی صدر ماکروں اور یورپی کمیشن کی صدر آج چین میں

5 اپریل 2023

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن آج بدھ کو تین روزہ سرکاری دورے پر چین پہنچ رہے ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کے دوران دونوں رہنما یوکرین جنگ کے خاتمے پر بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4PhqX
Indonesien I G20 Bali I Emmanuel Macron und Xi Jinping
تصویر: Shen Hong/Xinhua News Agency/picture alliance

اس دورے میں ایمانوئل ماکروں کے ساتھ اہم کمپنیوں کے 50 سے زائد سی ای اوز کا وفد بھی شامل ہے، جہاں وہ چین کی کاروباری برادری سے ملاقات کریں گے۔ تاہم سبھی کی نظریں اس بات پر لگی ہیں کہ وہ اور یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن یوکرین کی جنگ کے حوالے سے چینی قیادت کے ساتھ کیا بات کرتے ہیں۔

چینی اور روسی صدر کے درمیان کن اہم امور پر باتیں ہو رہی ہیں؟

فرانسیسی صدر کے دفتر کے ایک اہلکار نے اس تین روزہ سفر سے قبل صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ ماکروں یوکرین جنگ پر اپنے چینی ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت کے دوران ثابت قدم رہنے کی کوشش کریں گے اور واشنگٹن کی جانب سے اکثر جو براہ راست تصادم کا لہجہ سننے میں آتا ہے، وہ اس سے ''ایک الگ راستہ'' پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔

جرمن عوام میں سب سے زیادہ تشویش کی وجہ روس اور چین، سروے

فرانسیسی رہنما کے مقاصد میں جہاں یورپ کے ساتھ چین کے تجارتی تعلقات کو برقرار رکھنا شامل ہے۔ وہیں ایشیابحرالکاہل خطے میں فرانسیسی مفادات کا تحفظ بھی شامل ہے۔ تاہم سب سے اہم یہ ہے کہ یوکرین کی جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کے حوالے سے اس ملاقات میں کوئی اہم پیش رفت ہوتی ہے یا نہیں۔

چین اور مغربی جمہوریتوں میں مسابقتی عمل بڑھتا ہوا

دورہ سے قبل امریکی صدر سے صلاح و مشورہ

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ایمانوئل ماکروں نے اپنے دورے کے موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ فون پر بات چیت کی اور دونوں نے دورہ چین اور یوکرین کی حمایت جاری رکھنے پر تبادلہ خیال کیا۔ فرانسیسی سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ چین جنگ کے حل کی تلاش میں ''تیزی'' کا مظاہرہ کرے۔

ماکروں کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ ''دونوں رہنماؤں نے یوکرین جنگ کے تیزی سے خاتمے اور خطے میں پائیدار امن کی تعمیر میں حصہ لینے کے لیے چین کو شامل کرنے کے لیے اپنی مشترکہ آمادگی کا اظہار کیا۔''

China, Beijing | Emmanuel Macron und Xi Jinping
یورپی یونین اور چین کے تعلقات حالیہ برسوں میں بہت تیزی سے خراب ہوئے ہیں۔ تاہم ان تمام متنازعہ امور پر امریکہ کے بہ نسبت یورپی ممالک کا چین کے تئیں رویہ قدرے نرم رہا ہےتصویر: Lintao Zhang/Getty Images

یورپی کمیشن کا موقف کیا ہے؟

گزشتہ ہفتے برسلز میں اپنے ایک خطاب کے دوران یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیئر لائن نے ''یوکرین پر ظالمانہ اور غیر قانونی حملے'' کے تناظر میں ماسکو کے ساتھ بیجنگ کے تعلقات کی  ''کوئی حد نہیں '' والے بیان پر کھل کر تنقید کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسا ''کوئی بھی امن منصوبہ جو عملی طور پر روس کے الحاق کو مستحکم کرے، وہ قابل عمل نہیں ہو سکتا۔ ہمیں اس نکتے پر بہت واضح رہنے کی ضرورت ہے۔'' انہوں نے بحیرہ جنوبی چین، چین اور بھارت کی سرحد اور تائیوان پر چین کے بڑھتے جارحانہ رویے پر بھی نکتہ چینی کی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ''پوٹن کی جنگ کے ساتھ چین کا جو رویہ ہو گا وہی یہ طے کرے گا کہ یورپی یونین اور چین کے تعلقات کس انداز سے آگے بڑھتے ہیں۔'' تاہم بیجنگ نے ان کے بیانات پر ''مایوسی''  کا اظہار کیا تھا۔

اس طرح کے کشیدہ ماحول میں اس بات کی توقع بھی کی جا رہی ہے کہ ماکروں اور فان ڈیئر لائن چین سے روس کو ہتھیار فراہم نہ کرنے کے لیے بھی کہیں گے۔

 ماسکو نے بیجنگ سے ہتھیار فراہم کرنے کی درخواست کی ہے تاہم ابھی تک یہ معلوم نہیں کہ چین ایسا کرنے والا ہے یا نہیں۔ البتہ امریکی حکام نے اس امکان سے آگاہ ضرور کیا ہے۔

یورپی یونین اور چین کے تعلقات حالیہ برسوں میں بہت تیزی سے خراب ہوئے ہیں۔ تاہم ان تمام متنازعہ امور پر امریکہ کے بہ نسبت یورپی ممالک کا چین کے تئیں رویہ قدرے نرم رہا ہے۔

 بعض تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ امریکہ اور یورپ کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی بھی کوشش کر سکتے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

چینی سلک روڈ کے نئے منصوبے پر یورپ میں تقسیم