فراہ سے طالبان کی پسپائی، درجنوں ہلاکتیں
16 مئی 2018افغان سکیورٹی فورسز نے امریکی فضائی حملوں کی مدد سے ملک کے مغربی صوبے فراہ کے دارالحکومت پر طالبان کے قبضے کی کوشش کو بالآخر ناکام بنا دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز نے فراہ شہر کا مکمل کنٹرول سنھبال لیا ہے۔
طالبان کا فراہ پر حملہ، ’درجنوں سکیورٹی اہلکار ہلاک‘
طالبان کی چڑھائی، افغان سکیورٹی اہلکاروں کی پسپائی
صوبہ فراہ کے گورنر عبدالبصیر سالنگی کے مطابق 300 سے زائد طالبان جنگجوؤں نے فراہ پر حملہ کیا۔ طالبان نے پیر اور منگل کی درمیانی شب دو بجے فراہ شہر پر مختلف اطراف سے حملہ کیا، جس کا مقصد شہر پر مکمل قبضہ کرنا تھا تاہم انہیں افغان سکیورٹی فورسز کی طرف سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔
سالنگی کے مطابق قریب 24 گھنٹے تک جاری رہنے والی ان جھڑپوں کے نتیجے میں افغان سکیورٹی فورسز کے کم از کم 25 اہلکار بھی مارے گئے۔ فراہ کی صوبائی کونسل کے ایک رکن خير محمد نور زئی نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ اس لڑائی ميں پينتيس سے چاليس افراد کی ہلاکت ہوئی۔
صوبائی محکمہ صحت کے ایک سینیئر اہلکار ڈاکٹر امین رحمان مجددی کے مطابق لڑائی کے آغاز کے بعد سے 28 لاشوں کو ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ 66 زخمیوں کا بھی علاج کیا گیا۔ مجددی کے مطابق ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی اکثریت سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی تھی۔
افغان وزارت دفاع کے ترجمان جنرل محمد رادمنیش کے مطابق فراہ شہر کو آج بدھ 16 مئی کو طالبان سے مکمل طور پر پاک کر دیا گیا ہے اور افغان فورسز شہر سے باہر طالبان کا پیچھا کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کی حفاظت کے لیے سکیورٹی چیک پوسٹوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے۔
منگل کی صبح طالبان نے ملکی خفيہ ايجنسی کے دفتر کے باہر بارود سے لدی ايک گاڑی سے بم حملہ کيا، جس ميں سکيورٹی فورسز کے بارہ اہلکار ہلاک ہوئے۔ بعد ازاں شروع ہونے والی یہ لڑائی منگل اور بدھ کی درميانی شب جنگجوؤں کی پسپائی کے ساتھ اختتام پذير ہوئی۔
ا ب ا / ع ب (اے ایف پی، ڈی پی اے)