طالبان کی چڑھائی، افغان سکیورٹی اہلکاروں کی پسپائی
4 مئی 2018افغان سکیورٹی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ طالبان عسکریت پسند شمال مشرقی صوبے بدخشاں کے اسٹریٹیجک نوعیت کے ضلع کوہستان کے وسطی حصے میں داخل ہو گئے ہیں۔ صوبائی افغان پولیس کے ترجمان ثنا اللہ روحانی کے مطابق کوہستان کے مرکزی حصے پر قبضے کی جنگ میں مقامی پولیس کے پانچ اہلکار بھی مارے گئے۔
افغانستان ميں دھماکے آزادی صحافت پر حملہ ہیں، تبصرہ
افغان طالبان کا موسم بہار میں ’الخندق‘ کا اعلان
افغان فوج کے طالبان کی منشیات کی ’لیبارٹریوں‘ پر حملےطالبان نے صوبہ غزنی کے اہم ضلع پر قبضہ کر لیا، گورنر ہلاک
کوہستان کا ضلع صوبے بدخشان کے دارالحکومت فیض آباد کے شمال میں واقع ہے۔ اس کے وسطی حصے پر قبضہ جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب کیا گیا۔ مقامی پولیس کو فیض آباد سے اضافی عسکری امداد کی توقع تھی جو پہنچ نہیں سکی۔
ثنا اللہ روحانی نے یہ بھی بتایا کہ طالبان عسکریت پسندوں کی چڑھائی کے بعد مقامی اور قومی پولیس نے پیچھے ہٹنے کی بنیادی وجہ اضافی کمک کا نہ پہنچنا تھا اور اب انہوں نے قریبی علاقے میں پوزیشن سنبھالی ہوئی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پندرہ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کے علاوہ دیگر چودہ اہلکاروں کو زخمی کرنے کا بتایا ہے۔ ترجمان کے مطابق اس کامیابی عسکری کارروائی میں دو عسکریت پسندوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ مجاہد نے یہ بھی ٹویٹ کیا کہ اس پیش قدمی کے دوران مقامی و قومی پولیس کا بھاری اسلحہ اور ہتھیار بھی عسکریت پسندوں کے ہاتھ آیا۔
ضلع کوہستان کے علاوہ بدخشان کے مرکزی شہر فیض آباد کے جنوب میں واقع ایک ضلع تیشکان میں بھی طالبان جنگجوؤں نے پولیس کی کئی سکیورٹی چوکیوں کو روند ڈالا ہے۔ ترجمان روحانی کے مطابق ان پولیس چوکیوں کی تباہی میں بھی عسکریت پسندوں کی پرزور چڑھائی تھی۔
طالبان شدت پسندوں نے جاری موسم گرما میں عسکری کارروائیوں میں اضافہ کر رکھا ہے اور یہ رواں برس اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے انعقاد میں مشکلات کا باعث ہو سکتا ہے۔
بدخشان کا افغان صوبہ پاکستان اور تاجکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ اس صوبے میں عسکریت پسند زیادہ متحرک نہیں تھے اور وہ بتدریج اس صوبے میں اپنے قدم جمانے کی کوشش میں تھے۔ کوہستان نامی ضلع پر قبضہ طالبان کے لیے ایک بڑی کامیابی ہو سکتی ہے۔
ع ح ⁄ الف احمد ⁄ روئٹر