پاکستان نے پہلی بار جرمن کوچ کی خدمات حاصل کر لیں
18 دسمبر 2017فرحت خان کو رواں برس جولائی میں خواجہ جنید کی جگہ قومی کوچ مقرر کیا گیا تھا لیکن ان کے پانچ ماہ کے مختصر دور میں پاکستانی ٹیم پہلے ایشیا کپ کا فائنل کھیلنے میں ناکام رہی۔ بعد ازاں اسے نومبر میں آسٹریلیا میں کھیلے گئے چار ملکی ہاکی ٹورنامنٹ میں نا صرف چوتھی پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا بلکہ میزبانوں کے خلاف ایک میچ میں اسے نو ایک کے بدترین مارجن سے شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔
پیر 18 دسمبر کو مستعفیٰ ہونے کے بعد فرحت خان کا کہنا تھا کہ ذاتی مصروفیت کے باعث وہ بطور کوچ مزید کام نہیں کر سکتے تھے۔ فرحت خان اسی اور نوے کی دہائی میں پاکستان ہاکی ٹیم کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ اپنے زمانے کے ورلڈ کلاس سینٹر ہاف شمار کیے جاتے تھے۔
دریں اثنا پاکستان ہاکی فیڈریشن نے فرحت خان کی جگہ جرمنی کے سابق اولمپیئن کرسٹیان بلُنک کو نیا پاکستانی کوچ تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈوئچے ویلے کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پی ایچ ایف اور کرسٹیان بلُنک کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں اور وہ اپنی اسائنمنٹ کے سلسلے میں جنوری میں پاکستان پہنچ جائیں گے۔
کرسٹیان بلُنک نوے کے عشرے میں عالمی ہاکی میں متعبر کھلاڑی تھے اور انیس سو بانوے میں بارسلونا اولمپکس کی فاتح جرمن ٹیم کے ہاف بیک رہے۔ بلُنک ماضی میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری شہباز سینیئر کے ہمراہ بین الاقوامی ہاکی کھیل چکے ہیں۔ وہ پاکستان ہاکی سے وابستہ ہونے والے پہلے جرمن کوچ ہوں گے۔ اس سے قبل ڈچ کوچز پاکستان ہاکی میں خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ ان میں رولنٹ آلٹمینز، مشعل وین ڈین اور ہینس جوریشما قابل ذکر ہیں۔
ہینس جوریشما پاکستان ہاکی ٹیم کے پہلے غیر ملکی کوچ تھے جنہوں نے انیس سو چرنوانے میں پاکستان کو سڈنی میں عالمی کپ کا ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ پاکستان ہاکی فیڈرشن کے سیکرٹری شہباز سینیئر نے کرسٹیان بلُنک کو قومی کوچ مقرر کرنے کی تصدیق کی ہے۔ شہباز نے کہا کہ جرمن کوچ کو لانے کا مقصد پاکستان ہاکی میں جدید تکینک کو فروغ دینا ہے۔ شہباز سینیئر کے مطابق غیر ملکی کوچ سے پاکستان ہاکی فیڈریشن نے ایک سالہ معاہدہ کیا ہے۔
سال دوہزار اٹھارہ میں پاکستان کو بھارت میں ہونے والے عالمی کپ کے علاوہ دولت مشترکہ کھیلوں اور انڈونیشیا میں ہونے والے ایشین گیمز میں شرکت کرنا ہے۔